بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی وی فریج موبائل کے مالک کو صدقہ فطر دینے کا حکم


سوال

کیا جس گھر میں موبائل فون ،ٹی وی، فریج وغیرہ موجود ہوں اسے فطرانہ دیا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰة، صدقہ فطر، و دیگر صدقات واجبہ لینے کا حق دار وہ مسلمان شخص ہوتا ہے، جس کی ملکیت میں (ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی،یا کچھ سونا، کچھ چاند، یا ضروریات  سے زائد اتنی نقدی جس کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  یا اس سے زائد بنتی ہو ) موجود نہ ہو،  یا ضرورت اصلیہ  / ضروریات  زندگی سے زائد اتنا سامان موجود نہ ہو، جس کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی یا اس سے زائد بنتی ہو ۔

ضرورتِ اصلیہ سے مراد وہ ضرورت ہے جو جان اور  عزت وآبرو سے متعلق ہو یعنی اس کے پورا نہ ہونے سے  جان یا عزت وآبرو جانے کا خطرہ  ہو، مثلاً: کھانا، پینا، پہننے کے کپڑے، رہنے کا مکان، اہلِ صنعت وحرفت کے لیے ان کے پیشہ کے اوزار ضرورتِ اصلیہ میں داخل ہیں، اور ضرورت سے زائد سامان سے مراد  وہ چیزیں ہیں، جو مالک کے استعمال میں نہ ہوں،  یعنی  جو چیزیں انسان کے استعمال میں ہوں اور اسے اس کے استعمال کی حاجت پیش آتی ہو اور وہ اشیاء تجارت کے لیے نہ ہوں تو  ضرورت اور حاجت کے سامان میں داخل ہوتی ہیں، اور جو چیزیں ایسی  نہ ہوں، وہ حاجت و ضرورت اصلیہ میں شامل نہیں ہوتیں۔

پس ٹی وی مطلقاً چونکہ  ضرورت سے زائد سامان کے زمرے میں  داخل ہے، لہذا اس کی مالیت کا اندازا  لگایا جائے گا،   اگر ٹی وی کی اپنی مالیت  یا دیگر ضرورت و استعمال سے زائد اشیاء کے ساتھ ملاکر مجموعی  مالیت نصاب کے بقدر بن جائے،  ایسے شخص کو زکوٰة و فطرہ دینے جائز نہیں ہوتا ، اور ایسے شخص کو زکوٰة   یا فطرہ دینے سے ادا بھی نہیں ہوتا، البتہ موجودہ زمانے  میں  فریج اور استعمال کا موبائل فون ضرورت اصلیہ میں داخل ہے، لہذا  اس کی قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا،   لہذا صورتِ مسئولہ میں مندرجہ بالا تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"جس گھر میں ٹی وی ، وی سی آر ہو، اُس کو زکوۃ دینا جائز نہیں

سوال : آج کل عام طور پر جن لوگوں کو زکوۃ دی جاتی ہے، ان کے گھروں میں ٹی وی ، فریج، وی سی آر، وغیرہ اور بہت سی چیزیں ہوتی ہیں، جبکہ صرف ٹی وی ہی چار سے پانچ ہزار تک کا ہوتا ہے، جو کہ ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر ہے، ایسی صورت میں ان لوگوں کو زکوۃ دینا صحیح ہے؟

جواب .. جن کے گھروں میں ٹی وی، وی سی آر ہو، ان کو زکوۃ دینا صحیح نہیں۔"

(مصارف الزكوة، کن کو زکوٰة دے سکتے ہیں؟، ٥ / ١٦٦، ط: مکتبہ لدھیانوی)

رد المحتار على الدر المختارمیں ہے:

"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) ... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."

(كتاب الزكاة، باب المصرف، ٢ / ٣٣٩، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي والشرط أن يكون فاضلا عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه، ولا يشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان كذا في الكافي. ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي."

(كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، ١ / ١٨٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں