میں ایک ٹی وی چینل میں بطور کنٹرول روم انجینئر ملازمت کر رہا ہوں، ہمارا کام ٹیکنیکل سروسز فراہم کرنا ہے۔ کیا ہماری نوکری شرعی لحاظ سےناجائز ہے؟
واضح ہو کہ ٹی وی چینل کے پروگرام اکثر شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہوتے ہیں۔ نیز اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حلال نہیں ہوتی۔ جس ادارے کی کمائی ہی غیر شرعی امور کی وجہ سے ہو، وہاں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ اس میں غیر شرعی امور کا تعاون ہے جو کہ گناہ ہے۔ نیز اس کی تنخواہ بھی حلال نہیں ہے؛ اس لیے کہ ایسے اداروں کی کمائی جائز ذرائع سے حاصل نہیں ہوتی۔
ارشاد باری تعالی ہے:
{ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدۃ: 2]
ترجمہ: اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقَوْله تَعَالَى: {وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى} يَقْتَضِي ظَاهِرُهُ إيجَابَ التَّعَاوُنِ عَلَى كُلِّ مَا كان تَعَالَى؛ لِأَنَّ الْبِرَّ هُوَ طَاعَاتُ اللَّهِ وقَوْله تعالى: {وَلاتَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ} نَهْيٌ عَنْ مُعَاوَنَةِ غَيْرِنَا عَلَى مَعَاصِي اللَّهِ تَعَالَى".
(المائدة: آية: ٢، ٣ / ٢٩٦، ط: دار إحياء التراث العربي)
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"وقوله : {وتعاونوا على البر والتقوى ولاتعاونوا على الإثم والعدوان} يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات، وهو البر، وترك المنكرات وهو التقوى، وينهاهم عن التناصر على الباطل، والتعاون على المآثم والمحارم". [المائدة، رقم الأية: ٢]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200703
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن