بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی وی اور موبائیل دونوں میں ویڈیو دیکھنا گناہ ہے


سوال

ٹی وی دیکھنا زیادہ گناہ ہے یا موبائل استعمال کرنے میں زیادہ ہے؛  کیوں کہ ٹی وی میں آپ کے مرضی کے مطابق چیز نہیں آئے گی اور موبائیل فون میں سب کچھ آسکتا ہے؟

جواب

ٹی وی اور موبائیل دونوں میں ویڈیو  اور تصاویر دیکھنا  ناجائز اور گناہ ہے۔   نفسِ موبائل   کے استعمال میں تو گناہ  نہیں ہے، البتہ اسمارٹ فون میں گناہ کے مواقع زیادہ  ہیں۔

حدیثِ مبارک  میں  ہے:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله."

(مشكاة المصابيح ،  باب التصاویر، ج:2، ص:385،  ط: قدیمي) 

ترجمہ: "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید ، ج:4، ص:229،    ط: دارالاشاعت)

ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: أشد الناس عذاباً عند الله المصورون."

(مشكاة المصابيح ،باب التصاویر،  ج:2، ص:385، ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے۔"

(مظاہر حق جدید ج:4، ص:230،   ط: دارالاشاعت)

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي طلحة، رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:  لا ‌تدخل ‌الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:7، ص:167، ط: السلطانیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"و حرم الانتفاع بها (أي بالخمر) و لو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي."

(كتاب الأشربة،  ج:6، ص:449، ط:سعيد)

الشرح الكبير للشيخ الدردير وحاشية الدسوقي  میں ہے:

"والحاصل أنه يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء إذا كان يدوم إجماعا وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ ويحرم النظر إليه إذ النظر إلى المحرم حرام بخلاف ناقص عضو فيباح النظر إليه وغير ذي ظل كالمنقوش في حائط أو ورق فيكره إن كان غير ممتهن وإلا فخلاف الأولى كالمنقوش في الفرش وأما تصوير غير الحيوان كشجرة وسفينة فجائز فتسقط الإجابة مع ما ذكر."

(باب)في النكاح وما يتعلق به، فصل الوليمة، ج:2، ص:337،  ط:دار الفكر)

امداد الفتاویٰ میں ہے:

"... اگرچہ اس تصویر کی طرف کوئی امر مکروہ بھی منسوب نہ کیا گیا ہو، محض تفریح و تلذذ ہی کے لیے ہو، کیونکہ محرمات شرعیہ سے تلذذ بالنظر بھی حرام ہے:في الدر المختار كتاب الأشربة: و حرم الانتفاع بها (أي بالخمر) و لو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي."

(رسالہ تصحیح العلم فی تقبیح الفلم، ج:4، ص: 258، ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

جواہر الفقہ میں ہے:

" جن تصاویر کا بنانا اور گھر میں رکھنا ناجائز ہے،ان کا ارادہ اور قصد کے ساتھ دیکھنا بھی ناجائز ہے۔"

( تصویر کے شرعی احکام ،  ج:7، ص:264 ط: مکتبہ دار العلوم کراچی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں