کیا ٹوپی سر پر رکھنا سنت ہے؟اورکیا ٹوپی سر پر نہ رکھنا سنت کے خلاف ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمومی اَحوال میں عمامہ یا ٹوپی کے ذریعہ سر مبارک کو ڈھانپا کرتے تھے؛ اس لیے سر پر عمامہ یا ٹوپی پہنناسننِ زوائد میں سے ہے جس کا درجہ مستحب کا ہے۔ اور سر کاڈھانپنالباس کا حصہ ہے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان اور صلحائے امت کا بھی یہی معمول تھا۔بعض صحابہ کرام کا ٹوپی یا عمامہ نہ پہننا احادیث میں مذکور ہے، وہ تنگ دستی کے زمانے کی بات ہے، جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ہر ایک کے پاس دو کپڑے بھی نہیں ہوتے تھے۔
کبھی کبھار ننگے سرہوجاناگناہ نہیں ، البتہ مستقل طور پرننگے سررہنا شرعاً ناپسندیدہ اور خلافِ ادب ہے، اور ننگے سر رہنے کو معمول اور فیشن بنالینااسلامی تہذیب کے خلاف ہے۔
زاد المعاد في هدي خير العباد (1/ 130):
"فصل في ملابسه صلى الله عليه وسلم
كانت له عمامة تسمى: السحاب كساها علياً، وكان يلبسها ويلبس تحتها القلنسوة. وكان يلبس القلنسوة بغير عمامة، ويلبس العمامة بغير قلنسوة".
مفتی رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’سر برہنہ ہونا احرام میں ثابت ہے ،سوائے احرام کے بھی احیاناً ہوگئے ہیں ،نہ کہ دائماً چلتے پھرتے تھے‘‘۔(فتاوی رشیدیہ ،ص:590)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201532
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن