اگر شوہر بیوی کے بھائی سے کہے کہ "تمہاری بہن کو میں نے طلاق دی ہے" تو طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
اگر شوہر اپنی بیوی کے بھائی کو یہ کہے کہ "تمہاری بہن کو (یعنی اپنی بیوی کو)میں نے طلاق دی ہے "تو مذکورہ الفاظ سے ایک طلاق رجعی واقعی ہوجاتی ہے۔شوہر عدت کے دوران رجوع کرسکتاہے، شوہر عدت کے دوران زبانی طورپراگریہ کہہ دیتا ہے کہ میں نے رجوع کرلیایاعملی طورپر حق زوجیت اداکرلیتاہےتواس طرح کرنےسے رجوع ہوجائے گا۔
عدت میں رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہے گا ،عدت میں رجوع نہ کرنےکی صورت میں نکاح ٹوٹ جائےگا دوبارہ ازسرنوباہمی رضامندی سےنئےمہر کےساتھ نکاح کرناضروری ہوگا،عدت میں رجوع کرنےیاعدت کےبعددوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ کے لئےشوہر کےپاس دوطلاقيں دینے کااختیارباقی رہے گا،یعنی اگرمزیددوطلاقيں دے گاتوپہلی طلاق سے مل کر مجموعی طورپر تین طلاقيں واقع ہوجائیں گی،اوربیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔
نیز عورت کی عدت تین ماہواریاں ہیں،بشرطیکہ حاملہ نہ ہو،حاملہ ہونے کی صورت میں عدت وضع حمل(بچہ کی پیدائش)ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(الفصل الأول في الطلاق الصريح) . وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز."
(کتاب الطلاق،الباب الثانی ،الفصل الأول في الطلاق الصریح،1/ 354،ط:رشیدية)
علامہ کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا."
(بدائع الصنائع،کتاب الطلاق،(3/ 180) ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101283
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن