بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"اگر کل صبح تم نہیں آؤ گی تو مجھ پر حرام ہو جاؤ گی" کہنے کا حکم


سوال

میرا  شوہر کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا ،اس دوران میں گھر آگئی تھی تو شوہر نے 11 جنوری 2022 کو مجھ سے کہا تھا کہ اگر کل صبح تم نہیں آؤ گی تو مجھ پر حرام ہو جاؤ گی ،پھر اگلے دن میں نہیں گئی تو کیا مجھ پر طلاق ہو گئی ؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ کے شوہر کا سائلہ کو یہ کہنا کہ "اگر کل صبح تم نہیں  آؤ گی تو مجھ پر حرام ہو جاؤ گی "یہ الفاظ تعلیق طلاق کے ہیں ،جب سائلہ کل نہیں گئی تو اس سے سائلہ پر ایک طلاق صریح بائن واقع ہو گئی ہے ،نکاح ختم ہو گیا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق۔"

(الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما ،ج: 1 ص :420 ، ط : دار الفكر)

اگر شوہر نے اس کے علاوہ کوئی اور طلاقیں نہ دی ہوں تو دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کےساتھ رہ  سکتے ہیں ،تجدید نکاح کے بعد آئندہ کے لیے شوہر دو طلاقوں کا مالک ہو گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں