بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمہیں ہر قسم کی طلاق دیتا ہوں کہنے کا حکم


سوال

یہاں ہمارا ایک جاننے والا ہے جس نے اپنی بیوی کو غصے میں موبائل پر میسج لکھا کہ تم مجھ سے فارغ ہو، میں تمہیں ہر قسم کی طلاق دیتا ہوں۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا ان کی مکمل طلاق ہوگئی ہے ؟ یا پھر ایک طلاق ہوئی ہے؟ رجوع کرسکتا ہے ؟ 

وضاحت:

(1) اس وقت میاں بیوی میں طلاق کا کوئی تذکرہ نہیں چل رہاتھا اور مذکورہ جملے "تم مجھ سے فارغ ہو"سے شوہر کی طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی، بعد والے جملے"تمہیں ہر قسم کی طلاق دیتا ہوں"سے نیت طلاقِ بائن کی تھی اور ایک  طلاق کی تھی، تاکہ بس بیوی بحث چھوڑدے اور ڈر سے چپ ہوجائے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے جاننے والے نے طلاق کی نیت کے بغیر اپنی بیوی کو میسج میں "تم مجھ سے فارغ ہو"لکھااور اس وقت طلاق کا مذاکرہ بھی نہیں چل رہا تھا تو اس طرح کہنے سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، البتہ بعد میں جب اس نے اپنی بیوی کو چپ کرنے کی نیت سے ایک مرتبہ اس طرح کہا کہ"تمہیں ہر قسم کی طلاق دیتا ہوں"  تو اس سے اس کی بیوی پرتین طلاقیں  واقع ہوگئی ہے، دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، عورت اپنی عدت  گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

درمختار  میں ہے:

"ونحو خلية، برية، حرام، بائن، يصلح سبا۔۔۔ففي حالة الرضاء تتوقف الأقسام الثلاثة على نيةوفي الغضب توقف الأولان وفي مذاكرة الطلاق يتوقف الأول فقط."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج:3، ص:298، ط:سعيد)

 التجرید للقدروی میں ہے:

"قلنا: قوله: أنت طالق الطلاق بمنزلة قوله: ‌أنت ‌طالق ‌كل ‌الطلاق، لأن الألف واللام تجري مجرى الكل فقد أراد بالكلام بعض ما وضع له."

(كتاب الطلاق،ج:10،ص:4876،ط:دارالسلام)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"وإن قال: ‌أنت ‌طالق ‌كل ‌الطلاق أو أكثره، وقع الثلاث؛ لأنه كل الطلاق وأكثره، وهذا متفق عليه."

(كتاب الطلاق،الطلاق ملئى الدنيا،ج:9،ص:6913،ط:دارالفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية." 

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، ج:1، ص:473،ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں