کل رات کو میرے شوہر نے غصے سے مجھے کہا: ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘۔ اس کا مطلب کہ طلاق دے دی گئی ہے؟ یہ کیسی طلاق ہے؟ اس بارے میں سمجھ نہیں آ رہی! یہ طلاقِ بائن کہلائی جائے گی جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا طلاقِ رجعی جس میں دوبارہ رجوع کیا جا سکتا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں!
بیوی کو مذکورہ الفاظ (تم میری طرف سے فارغ ہو ) کہتے ہوئے اگر شوہر کی نیت طلاق دینے کی نہ ہو اور نہ ہی طلاق کے متعلق کوئی بات چل رہی ہو تو ان الفاظ سے کوئی طلاق نہیں ہوتی اور اگر طلاق کی نیت ہو یا مذاکرہ طلاق ہو تو اس سے طلاقِ بائن واقع ہو جاتی ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں شوہر کا غصہ میں بیوی کو یہ الفاظ کہنا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ ان الفاظ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے، نکاح ٹوٹ چکاہے، عدت کے اندر یا عدت (حمل نہ ہونے کی صورت میں تین ماہواریوں) کے بعد دونوں باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔
ورنہ عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزادہوگی۔تجدیدِ نکاح کی صورت میں آئندہ شوہرکوصرف دو طلاق کااختیارحاصل ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
ومایصلح جواباً وشتماً خلیة ،بریة، بتة،بتلة، بائن حرام ... ففی حالة الرضاء لایقع فی الفاظ كلها الا بالنیة.
( ج: ۱، ص: ۳۷۴، ۳۷۵)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200797
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن