بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم میری طرف سے آزاد ہو اور ہمارا رشتہ ختم ہے سے طلاق کا حکم؟


سوال

میرے شوہر نے تقریبا چار پانچ دن پہلے مجھے میسج کیا کہ تم میری طرف سے آزاد ہو  اور میں آپ سے آزا دہوں، میرا آپ سے جو رشتہ تھا وہ ختم ہے، ختم ہے، ختم ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے طلاق ہوئی یا نہیں اور ہمارا نکاح باقی ہے یا ختم ہوگیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جوالفاظ شوہر نے سائلہ کو بذریعہ میسج لکھ کر بھییجے کہ  "  تم میری طرف سے آزاد ہو  "،  یہ کنائی الفاظ ہیں، جوکہ طلاقِ صریح بائن کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اس سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے۔ لہذا سائلہ پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی  اور نکاح ختم ہوگیا، اب  شوہر کے لیے رجوع کرنا جائز نہیں  ، ہاں  اگر دونوں  دوبارہ ساتھ رہنے پر رضامند ہوں   تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر اور نئے ایجاب و قبول کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہوگا، تجدید نکاح کے بعد شوہر کو آئندہ کے لیے  دو  طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

نیز بعد کے جملے "میرا آپ سے جو رشتہ تھا وہ ختم ہے، ختم ہے، ختم ہے" سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لئے کہ طلاقِ کنائی کے بعد دوبارہ کنائی الفاظ میں طلاق دینے سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، اگرچہ ان الفاظ سے طلاق کی نیت بھی کی ہو۔

الدر المختار میں ہے:

"(لا) يلحق البائن (البائن)۔"

(الدر المختار، 308/3، سعید)

رد المحتار میں ہے:

"والحاصل أنه لما تعورف به الطلاق صار معناه تحريم الزوجة، وتحريمها لا يكون إلا بالبائن، هذا غاية ما ظهر لي في هذا المقام، وعليه فلا حاجة إلى ما أجاب به في البزازية من أن المتعارف به إيقاع البائن، لما علمت مما يرد عليه، والله سبحانه وتعالى أعلم".

(رد المحتار علی الدر المختار، 300/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں