بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم میری ماں نہ بن بیوی سے کہنے کا حکم


سوال

شوہر اپنی بیوی سے کہتا  ہے بحث و مباحثے میں تم میری ماں نہیں  بن تم بیوی ہو ، تم مجھے نہیں سکھا،نصیحت کے لیے ماں کافی ہے،کیا شوہر کے اس طرح کہنے سے نکاح پر کوئی اثر پڑتا ہے؟

جواب

  صورتِ مسئولہ میں شوہر کے   الفاظ   کہ:" تم میری ماں نہیں  بن تم بیوی ہو ۔تم مجھے نہیں سکھا نصیحت کے لئے  ماں کافی ہے۔"  ڈانٹ کے الفاظ ہیں ،طلاق کے الفاظ نہیں ہیں۔ان الفاظ کے استعمال سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا ، لہذا میاں بیوی کا نکاح بدستور قائم ہے۔

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"و يكره قوله أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه.(قوله: ويكره إلخ) جزم بالكراهة تبعا للبحر والنهر والذي في الفتح: وفي أنت أمي لايكون مظاهرًا، و ينبغي أن يكون مكروهًا، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته: يا أخية مكروه. وفيه حديث رواه أبو داود «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلًا يقول لامرأته: يا أخية فكره ذلك و نهى عنه» و معنى النهي قربه من لفظ التشبيه، و لولا هذا الحديث لأمكن أن يقال هو ظهار لأن التشبيه في أنت أمي أقوى منه مع ذكر الأداة، و لفظ " يا أخية " استعارة بلاشك، و هي مبنية على التشبيه، لكن الحديث أفاد كونه ليس ظهارًا حيث لم يبين فيه حكمًا سوى الكراهة و النهي، فعلم أنه لا بدّ في كونه ظهارًا من التصريح بأداة التشبيه شرعًا، و مثله أن يقول لها يا بنتي، أو يا أختي و نحوه."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب الظهار، ج:5، ص:133، ط: رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں