بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 جُمادى الأولى 1446ھ 02 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تم آزاد ہو کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

شوہرکابیوی سےیہ کہنا کہ" تم آزادہو"، جب کہ طلاق کی نیت نہ ہوتوکیاطلاق واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

واضح رہےلفظِ "آزاد" ہمارےعرف کےاعتبارسےطلاق کاصریح لفظ بن چکاہے،یعنی اب یہ لفظ عرف میں طلاق ہی کےلیےاستعمال ہوتاہےچاہےاس میں طلاق کی نیت ہوہویانہ  ہواورچاہےعام حالت میں استعمال ہویابیوی کےساتھ لڑائی جھگڑےکےدوران ،بہرصورت بیوی کی طرف نسبت کرکےاس لفظ کےاستعمال سےبیوی پرایک طلاقِ بائن واقع ہوجائےگی۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں شوہرکااپنی بیوی سےہوش وحواس میں یہ کہنےسےکہ "تم آزادہو"اس کی بیوی پرایک طلاقِ بائن واقع ہوجائےگی، اگرچہ طلاق کی نیت نہ ہو،پھرتجدیدِنکاح کےبغیرمحض رجوع کرنےسےمطلقہ اس کےلیےحلال نہ ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف ...

و في الرد: (قوله: فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر...وإنما كان ما ذكره صريحا لأنه صار فاشيا في العرف في استعماله في الطلاق لا يعرفون من صيغ الطلاق غيره ولا يحلف به إلا الرجال، وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحا كما أفتى المتأخرون في أنت ‌علي ‌حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية".

(كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، ج:3، ص:252، ط:سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما حكم الطلاق البائن .... فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها ‌إلا ‌بنكاح ‌جديد".

(كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط:مطبعة الجمالية، مصر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144604101166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں