بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلوعِ آفتاب کے بعد نوافل/ قضا نماز پڑھنےکا حکم


سوال

طلوع آفتاب کے بعد نوافل یا قضاء نماز ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلوع آفتاب کے بعد یعنی آفتاب کا ذرا سا کنارہ بھی نکل آ ئےتو فجر کا وقت ختم ہوجاتا ہےاور یہ وقت مکروہ ہوتا ہے جس میں کسی بھی طرح کی نماز (یعنی نفل اور قضا نماز) پڑھنا مکروہ ہے،اور جب سورج طلوع ہوجائے اور اس کی زردی زائل ہوجائے (یعنی سورج کم از کم ایک نیزہ کی مقدار بلند ہوجائے، جس کااندازہ دس منٹ سے لگایاجاسکتا ہے، (ماخوذ از احسن الفتاوی، ج:2، ص:142، ط:ایچ ایم سعید) اور اتنی روشنی اس میں آجائے کہ نظر ٹھہر نہ سکے،تو مکروہ وقت ختم ہوجاتا ہے،اور پھرنفل نماز پڑھنا یا قضا نماز پڑھنا جائز ہو جاتا ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وقت الفجر من الصبح الصادق وهو البياض المنتشر في الأفق إلى طلوع الشمس".

(كتاب الصلاة، الباب الأول في المواقيت، ج:1، ص:51، ط:مکتبه رشیدیه)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"ثلاثة أوقات لا يصح فيها شيء من الفرائض والواجبات التي لزمت في الذمة قبل دخولها " أي الأوقات المكروهة أولها "عند طلوع الشمس إلى أن ترتفع" وتبيض قدر رمح أو رمحين".

(كتاب الصلاة، فصل في الأوقات المکروهة،ص:185،186،ط:قدیمی کتب خانه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں