بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلوع آفتاب کے وقت تلاوت یا وظیفہ پڑھنا


سوال

طلوعِ آفتاب کے وقت تلاوتِ قرآنِ پاک یا  کوئی وظیفہ کرنا کیسا ہے؟

جواب

طلوعِ آفتاب کے وقت قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا بلا کراہت جائز ہے۔ البتہ (طلوع ،غروب اور استواءِ شمس) ان اوقاتِ مکروہہ میں قرآنِ مجید کی تلاوت کے بجائے درود شریف، تسبیح و دیگر اذکار میں مشغول رہنا افضل اور اولیٰ ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں طلوع آفتاب کے وقت تلاوت یا کوئی وظیفہ پڑھ سکتے ہیں۔

البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

" وفي الْبُغْيَةِ: الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيِّ  صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَوْقَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ وَالدُّعَاءُ وَالتَّسْبِيحُ أَفْضَلُ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ. اهـ.

وَلَعَلَّهُ؛ لِأَنَّ الْقِرَاءَةَ رُكْنُ الصَّلَاةِ وَهِيَ مَكْرُوهَةٌ فَالْأَوْلَى تَرْكُ مَا كَانَ رُكْنًا لَهَا". (كتاب الصلاة، الأوقات المنهي عن الصلاة فيها، ۱ / ۲۶۴، ط: دار الكتاب الإسلامي)

رد المحتار میں ہے:

"(قَوْلُهُ: فَالْأَوْلَى) أَيْ فَالْأَفْضَلُ لِيُوَافِقَ كَلَامَ الْبُغْيَةِ فَإِنَّ مُفَادَهُ أَنَّهُ لَا كَرَاهَةَ أَصْلًا؛ لِأَنَّ تَرْكَ الْفَاضِلِ لَا كَرَاهَةَ فِيهِ". ( كتاب الصلاة، ۱ / ۳۷۴، ط: دار الفكر)۔ فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111201643

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں