فجر کی نماز قضا ہو گئی، اٹھنے پر پتا چلا کہ سورج طلوع ہونے کے وقت سے دس منٹ اوپر ہو گئے ہیں، فورًا وضو کیا اور نماز پڑھ لی تو کیا نماز ہو گئی یا مزید تاخیر سے یعنی اشراق کا وقت گزر جانے کے بعد چاشت کے وقت میں پڑھنا بہتر تھا؟ دوسرا یہ کہ سورج طلوع ہونے کے وقت سے ایک نیزہ بلند ہونے تک کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سورج طلوع ہونے کے دس منٹ بعد بیدار ہوتے ہی وضو کرکے نماز ادا کرنا درست تھا، چاشت کا انتظار کرنا بہتر نہیں تھا؛ اس لیے کہ فجر قضا ہوجائے تو مکروہ وقت ختم ہوتے ہی جلد از جلد نماز پڑھ لینی چاہیے۔
سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے کا دورانیہ تقریباً دس منٹ ہے۔ البتہ بعض روایات میں چوں کہ دو نیزے کا بھی ذکر ہے؛ اس لیے حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ اور بعض بزرگوں نے سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد اشراق پڑھنے کا لکھا ہے، لہذا اگر جلدی نہ ہو تو اشراق کے نوافل سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد ادا کرنا بہتر ہے۔
مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں :
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 384):
"(قوله: ولو قضاء) قال في الدرر لأنه وقت القضاء وإن فات وقت الأداء لقوله صلى الله عليه وسلم: «فليصلها إذا ذكرها فإن ذلك وقتها» أي وقت قضائها."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن