بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلوع شمس کے کتنی دیر بعد نوافل ادا کیے جا سکتے ہیں ؟


سوال

طلوع شمس کے کتنی دیر بعد نوافل ادا کئے جا سکتے ہیں ؟

جواب

  سورج طلوع ہونے کے بعد جب سورج میں اتنی تیزی آجائے کہ اس پر کچھ دیر نظر جمانا مشکل ہو (تقریبًا سورج طلوع ہونے کے کم از کم   10 سے  15منٹ بعد)تواس کے بعد نوافل اداکیے جاسکتے ہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(مع شروق) إلا العوام فلا يمنعون من فعلها؛ لأنهم يتركونها، والأداء الجائز عند البعض أولى من الترك كما في القنية وغيرها (واستواء).

(قوله: مع شروق) وما دامت العين لا تحار فيها في حكم الشروق كما تقدم في الغروب أنه لا يصح كما في البحر ح. أقول: ينبغي تصحيح ما نقلوه عن الأصل للإمام محمد من أنه ما لم ترتفع الشمس قدر رمح فهي في حكم الطلوع؛ لأن أصحاب المتون مشوا عليه في صلاة العيد حيث جعلوا أول أوقاتها من الارتفاع ولذا جزم به هنا في الفيض ونور الإيضاح."

(رد المحتار علی الدر المختار ، کتاب الصلاۃ 1/ 371 ، ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں