بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجھے دہلی سے بمبئی تک طلاق کہنے کا حکم


سوال

خالد نے اپنی بیوی سے کہا " تجھے دہلی سے بمبئی تک طلاق" تو اس سے کونسی  طلاق واقع ہو گی؟

جواب

مذكورہ الفاظ  " تجھے دہلی سے بمبئی تک طلاق"سے ایک طلاق ِ رجعی واقع ہوگئی ہے،شوہر کو عدت کے اندر اندر رجوع کرنے کا حق ہے، اگر پہلے دو طلاقیں نہیں دیں۔

"الأصل لمحمد بن الحسن" میں ہے:

"وإذا قال: ‌أنت ‌طالق ‌إلى ‌البصرة أو إلى واسط أو إلى الصين، فهي واحدة بملك الرجعة؛ لأنه لم يصفها بعظم ولا كبير. وكذلك إذا قال لها: أنت طالق إلى الليل أو إلى سنة، فهي واحدة بملك الرجعة".

(كتاب الطلاق، باب الطلاق لغير السنة، ج:4، ص:497، ط: دار بن حزم)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"ولو قال "انت طالق من هنا الي الشام" فهي واحدة رجعية."

(كتاب الطلاق، فصل في ايقاع الطلاق، ج:4، ص: 439، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں