بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجھ میں رب دکھتا ہے بولنے کاحکم


سوال

وقاص نے اپنی بہن سے کہا کہ میں گانے سننے سے ڈرتا ہوں اور کہا کہ گانوں میں کفریہ کلمات ہوتے ہیں اور مثال دی کہ ایک گانا ہے (تجھ میں رب دکھتا ہے) اور آگے کے کلمات بھول جانے پر اپنی بہن سے پوچھتا ہے کہ آگے کے کلمات کیا ہیں اور دوبارہ پہلا جملہ ادا کرتا ہے جس پر اس کی بہن آگے کا جملہ کہتی ہے کہ(سجدے سر جھکتا ہے) اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ کلمات کہلوانے سے وقاص اور اس کی بہن کے ایمان پر کچھ فرق پڑا؟ اس کے بعد وقاص کی بہن کہتی ہے کہ یہ کلمات بیوی شوہر کے لیے کہہ سکتی ہے اور شاید وہ اس حدیث کی وجہ سے کہ رہی تھیں کہ جس کا مفہوم ہے کہ اگر اللّٰہ کہ علاوہ کسی کو سجدے کی اجازت ہوتی تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے حدیث کے مفہوم میں جتنی کمی بیشی ہے میں اس پر توبہ کرتا ہوں آپ جواب میں درست الفاظ بتا دیجیے گا ،جس پر وقاص کہتا ہے کہ سجدہ صرف اللّٰہ کو کیا جا سکتا ہے اور اس طرح یہ بات ختم ہوتی ہے اور کچھ وقت کے بعد وقاص دوبارہ کہتا ہے کہ جو حدیث ہے اس میں کہا گیا ہے کہ اگر حکم ہوتا تو لیکن بیوی کو حکم نہیں ہے کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے جس پر اس کی بہن بضد ہوتی ہے کہ نہیں شوہر کے لیے یہ الفاظ کہے جاسکتے ہیں ،مگر وقاص اس بات کی نفی کرتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ پورے واقعہ کے بعد وقاص کے ایمان کے بارے میں کیا حکم ہوگا اس کی بہن کے ایمان اور نکاح کے بارے میں کیا حکم ہوگا جبکہ اس کی بہن کے منہ سے یہ الفاظ بھی نکلے تھے کہ شوہر خدا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے   گانے کے جو الفاظ بولے اور اسی طرح  مذکورہ شخص کی بہن  کا یہ کہنا کہ بیوی  شوہر کے لیے یہ الفاظ کہہ سکتی ہے  " سجدے سے سر جھکتا ہے " تو ان الفاظ سے دو نوں کافر  نہیں ہوئے ، البتہ ایسےالفاظ  کے بولنے  میں احتیاط کی جائے، اسی طرح حضور اقدسﷺ نے شوہر کے حقوق اور اس کامرتبہ بتانے کے لیے یہ   مثال کے طور پر سمجھا یا ہے کہ  اگر غیر اللہ میں سے کسی کو سجدہ کرنا جائز ہو تا تو میں  بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے، لیکن اپنی غلط فہمی سے اس پر بضد ہونا کہ یہ الفا ظ شوہر کے لیے  کہہ سکتے ہیں غلط ہے، اس سے احتیا ط کریں ۔

حدیث شریف میں ہے :

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها . رواه الترمذي".

( باب عشرۃ النساء،الفصل الثاني ،972/2،ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔

(مظاہر حق، 3/366، ط؛  دارالاشاعت)

الدرالمختار میں ہے:

"(و) اعلم أنه (لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف، ولو) كان ذلك (رواية ضعيفة) كما حرره في البحر، وعزاه في الأشباه إلى الصغرى. وفي الدرر وغيرها: إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر وواحد يمنعه فعلى المفتي الميل لما يمنعه، ثم لو نيته ذلك فمسلم."

( کتاب الجہاد ، باب المرتد،229/4،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں