بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تحفہ میں ملا قربانی کا گوشت فروخت کرنا


سوال

قربانی کا گوشت تحفے میں ملا یا بطور صدقہ ملا، کیا اس ملنے والے گوشت کو فروخت کرنا جائز ہے؟

جواب

تحفہ میں ملا قربانی کا گوشت یا صدقہ میں ملا قربانی کا گوشت فروخت  کرنا جائز ہے، البتہ اپنی جانب سے کی گئی قربانی کے جانور کا گوشت  فروخت کرنا جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَاللَّحْمُ بِمَنْزِلَةِ الْجِلْدِ فِي الصَّحِيحِ حَتَّى لَا يَبِيعَهُ بِمَا لَا يُنْتَفَعُ بِهِ إلَّا بَعْدَ الِاسْتِهْلَاكِ.

وَلَوْ بَاعَهَا بِالدَّرَاهِمِ لِيَتَصَدَّقَ بِهَا جَازَ؛ لِأَنَّهُ قُرْبَةٌ كَالتَّصَدُّقِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ.  وَهَكَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَالْكَافِي.

(كتاب الاضحية، الْبَابُ السَّادِسُ فِي بَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ فِي الْأُضْحِيَّةِ وَالِانْتِفَاعِ بِهَا، ٥ / ٣٠١، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قربانی کا گوشت بیچ کر ضرورت پوری کرنا


فتوی نمبر : 144112201210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں