بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹچ موبائل کے استعمال کا حکم


سوال

آج کل کے دور میں تجارتی ضرورت کی وجہ سے ٹچ موبائل استعمال کرنا کیسا ہے؟ کیا ٹچ موبائل استعمال تاجر حضرات ہی کرسکتے ہیں یا اس کے علاوہ دیگر حضرات بھی کر سکتے ہیں؟ 

ہمارے ہاں ایک آدمی ہے، جو کہتا ہے کہ ٹچ موبائل کا استعمال کسی بھی صورت میں جائز ہی نہیں ہے اور اگر وہ جیب میں ہو، تو نماز تک نہیں ہوتی،  کیا اس کی یہ بات درست ہے؟ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ ٹچ موبائل کے استعمال کا جواز اور عدمِ جواز  اس کے جائز اور ناجائز استعمال پر موقوف ہے، اگر  شرعی حدود میں رہتے ہوئے ٹچ موبائل کا استعمال کیا جائے اور جاندار  تصویر کشی اور  انٹرنیٹ کے منفی استعمال سے بچتے ہوئے ٹچ موبائل استعمال کیا جائے، تو جائز ہے، لیکن اگر ٹچ موبائل کا ناجائز استعمال کیا جائے، جاندار کی تصویر کشی سے اجتناب نہ کیا جائے اور انٹرنیٹ کے منفی استعمال سے نہ بچا جائے، تو ایسی صورت میں اس کا استعمال ناجائز ہوگا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا یہ کہنا کہ سِرے سے ٹچ موبائل کا استعمال ہی جائز نہیں ہے اور اس کے جیب میں ہوتی ہوئے نماز ہی نہیں ہوتی، یہ بات غلط ہے۔

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها كما علمت في التروك."

(الفن الاول، ص:23، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں