بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شمسی ٹیوب ویل کے ذریعے سیراب کی گئی زمین میں عشر یا نصف عشر کا حکم


سوال

 اگر ایک شخص زمین کو شمسی ٹیوب ویل پر سیراب کرتا ہے۔ اور گندم پر دوائی اور کٹائی کا خرچہ بھی ہو تو کیا اس شخص پر زمین کے ما حاصل کا پورا عشر ہوگا یا نصف عشر ہوگا؟

جواب

        ہر وہ زمین  جس کو ایسے پانی سے سیراب کیا جائے  جس میں خرچہ آتا ہو  (مثلاً ٹیوب ویل وغیرہ کے ذریعے) اس میں  نصفِ عشر یعنی پیداوار کا بیسواں حصہ (%5) دینا واجب ہے، اور اگر خرچہ نہ آتا ہو تو اس میں عشر (دسواں حصہ یعنی ٪10) دینا ضروری ہے۔

         باقی پیداوار  پر جو دیگر اخراجات آتے ہیں  ان میں یہ تفصیل ہے:

        وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لے کر پیداوار حاصل ہونے اور اس کو سنبھالنے تک ہوتے ہیں  یعنی وہ اخراجات جو زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں، مثلاً زمین کو ہم وار کرنے، ٹریکٹر چلانے، مزدور کی اجرت وغیرہ  یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے، بلکہ عشر  یا نصفِ عشر  اخراجات نکالنے سے پہلے  پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔

   لہذا صورتِ مسئولہ میں ٹیوب ویل (اگرچہ وہ شمسی توانائی سے چلتی ہو) کے ذریعے سیراب کی گئی زمین میں نصف عشر (بیسواں حصہ) لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 328):

"(و) يجب (نصفه في مسقي غرب) أي دلو كبير (ودالية) أي دولاب لكثرة المؤنة وفي كتب الشافعية أو سقاه بماء اشتراه وقواعدنا لاتأباه، ولو سقى سيحاً وبآلة اعتبر الغالب، ولواستويا فنصفه".

فقط واللہ اعلم

مزیدتفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاوی ملاحظہ فرمائیں:

عشری زمین کی کچھ صورتوں کا حکم

عشر کی ادائیگی میں پیداوار پر آنے والے اور منڈی تک لے جانے کے اخراجات منہا کرنے کی تفصیل


فتوی نمبر : 144109201837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں