ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ :"تو میری نظر سے فارغ ہے "اور اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی، بلکہ بیوی کو ڈرانے کی نیت تھی کیونکہ اس کی بیوی اس کی بات نہیں مانتی ،تو کیا اس سے طلاق واقع ہوئی ہے یانہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً شوہر کی نیت"تو میری نظر سے فارغ ہے " کے الفاظ سے طلاق کی نہیں تھی تو اس سے اُس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"(وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن ۔۔۔۔ ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاء إلا فيما يصلح جوابا وردا فإنه لا يجعل طلاقا كذا في الكافي وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم."
(کتاب الطلاق، فصل فی الکنایات فی الطلاق، 374،375/1، ط: رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن