بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کبھی تصویر نہ بنانے کی قسم کھانے کےصورت میں ایک مرتبہ تصویر بنانے سے حانث ہونے کاحکم


سوال

ایک آدمی نےقسم کھائی کہ آئندہ کبھی تصویر نہیں  بنائے گا،پھر ایک مرتبہ تصویر بنائی اور اس کے چھ مہینے بعد پھر تصویر بنائی اور اس طرح بعد میں بھی کئی مرتبہ، اب اس کو قسم کا کفارہ کیا دینا ہو گا؟ کیا ایک مرتبہ کفارہ دینا ہوگا یا ہر دفعہ تصویر بنانے پر ایک علیحدہ نیا کفارہ دینا ہو گا؟ مزید یہ کہ کفارہ دینے کے بعد آئندہ کبھی تصویر بنائی تو پھر نیا کفارہ دینا ہوگا یا نہیں؟ براہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت کیجیے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص  نے جب یہ  قسم کھائی کہ ” آئندہ کبھی تصویر نہ بنائے گا “تو جب پہلی مرتبہ تصویر بنائی تو وہ حانث ہوگیا  اور اس پر کفارہ لازم ہو گیا ہے، پہلی مرتبہ قسم ٹوٹنے کے بعد اس کی قسم ختم ہوگئی ہے، لہذا  اس کے بعد جتنی مرتبہ تصویر بنائی ہے اس کا گناہ تو اسے ملے گا، لیکن اس کی وجہ سے اس پر کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدرالمختار میں ہے:

"(و) ثالثها (منعقدة وهي حلفه على) مستقبل (آت) يمكنه،... (و) هذا القسم (فيه الكفارة) لآية {واحفظوا أيمانكم} ولا يتصور حفظ إلا في مستقبل (فقط) ... (إن حنث،...)."

(کتاب الأیمان ،3/708، ط: سعید)

قرآن  کریم  میں ہے :

"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةأَيَّامٍ."

(سورة المائدة: 89)

ترجمہ:سو اس کا کفارہ  دس محتاجو ں کو کھانا  دینا اوسط  درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو  یا  ان کو کپڑا دینا  یا ایک  غلا م یا لو نڈی آزاد کر نا  اور جس کو مقدور نہ  ہو تو تین دن کے روزے ہیں ۔

( بیان القر آن ص510،ط:رحمانیہ)

الدر المختار میں ہے :

"(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام (ولو أدى الكل) جملة أو مرتبا ولم ينو إلا بعد تمامها للزوم النية لصحة التكفير (وقع عنها واحد هو أعلاها قيمة، ولو ترك الكل عوقب بواحد هو أدناها قيمة) لسقوط الفرض بالأدنى (وإن عجز عنها) كلها (وقت الأداء) عندنا، حتى لو وهب ماله وسلمه ثم صام ثم رجع بهبة أجزأه الصوم مجتبى. قلت: وهذا يستثنى من قولهم الرجوع في الهبة فسخ من الأصل (صام ثلاثة أيام ولاء)."

(كتاب الأيمان ، 3/ 725 ط: سعید)

مسلم شریف میں ہے:

"عن مسلم، قال: كنا مع مسروق، في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون»."

(باب عذاب المصورين يوم القيامة7/ 167 ط: دار طوق النجاة)

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

 ردالمحتار میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاةلخلق الله تعالى."

(کتاب الصلاۃ،فرع لا بأس بتكليم المصلي وإجابته برأسه 1/ 647 ط: دار الفكر)

عمدة القاری میں ہے:

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط وأما ما ليس فيه صورة حيوان كالشجر ونحوه فليس بحرام وسواء كان في هذا كله ما له ظل وما لا ظل له وبمعناه قال جماعة العلماء مالك والثوري وأبو حنيفة وغيرهم".

(باب عذاب الصورین، 22 /70 ط: دار إحياء التراث العربي)

شرح الکبیر میں ہے:

"والحاصل أنه يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء إذا كان يدوم إجماعا وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ ويحرم النظر إليه إذ النظر إلى المحرم حرام."

(باب النکاح ، 2/ 388 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں