ٹرسٹ یا مدرسے میں بچے کا عقیقہ کرتے وقت بچے کا نام لکھوانا ضروری ہے سلپ پر یا والد اپنا نام بھی لکھوا سکتے ہے؟
جس کی طرف سے عقیقہ کا جانور قربان کیا جارہا ہواس کی طرف سے نیت کرنا ہی کا فی ہے ،لہذا ٹرسٹ یامدرسہ میں بچے کا عقیقہ کرنا ان کو جانور دیتے وقت کسی کو عقیقہ کے جانورکے ذبح کاوکیل بنائے اس کے بعد وکیل وہ جانور(جس کی طرف سےعقیقہ کیا جارہا ہو ) اس کی طرف سے ذبح کرے، اس طرح کرنے سے عقیقے کی سنت ادا ہوگی ،نام لکھوانا ضروری نہیں ہے،البتہ یاد دہانی کے لیے اگر نام لکھوادے تو شرعا اس میں کوئی پابندی بھی نہیں ہے ۔
حاشية رد المحتارعلى الدر المختارمیں ہے:
"وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد."
(کتاب الأضحیة، ج:9، ص:540، ط:رشیدية)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"(ومنها) أنه تجزئ فيها النيابة فيجوز للإنسان أن يضحي بنفسه وبغيره بإذنه؛ لأنها قربة تتعلق بالمال فتجزئ فيها النيابة كأداء الزكاة وصدقة الفطر."
( کتاب التضحیة، فصل في أنواع كيفية الوجوب، ج:5، ص:67، دار الكتب العلمية)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144512100179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن