بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹرک ڈرائیور کے لیے روزے کا حکم


سوال

میں ٹرک ڈرائیور ہوں اور پورا سال ہفتے کے پانچ چھ دن سفر میں رہتا ہوں،ایک یا ڈیڑھ دن بعد پھر سفر پہ جانا ہو تا ہے۔ میرے  لیے روزہ کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کا سفر سفرِ   شرعی  ہوتا ہے، یعنی  سفر کی مسافت کی مقدار  اپنے شہر یا بستی سے باہر کم سے کم اڑتالیس( ۴۸ ) میل  (تقریبًا 77.24 کلومیٹر) یا اس  سے زیادہ ہوتی ہو ، تو ایسی صورت میں سفر کے دوران  روزہ نہ رکھنے کی آپ کو اجازت ہوگی،  یعنی سحری کے وقت اگر آپ سفر میں ہوں تو اس دن روزہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی، البتہ جس دن آپ اپنے شہر میں ہوں اور سحری کا وقت وہیں ہوجائے تو اس دن روزہ رکھنا لازم ہوگا۔ اور بعد میں   ان روزوں کی  قضا  کرنا آپ پر لازم ہوگا ، البتہ اگر آپ کے  لیے سفر کے دوران روزہ رکھنے میں  زیادہ مشقت نہ ہوتو اس صورت میں روزہ رکھنا ہی بہتر ہوگا۔

تنوير الابصار مع  الدر المختار میں ہے:

"(لمسافر) سفرًا شرعيًّا ولو بمعصية...(الفطر) ... (ويندب لمسافر الصوم) لآية - {وأن تصوموا} [البقرة: 184]- والخير بمعنى البر لا أفعل تفضيل (إن لم يضره) فإن شق عليه أو على رفيقه فالفطر أفضل لموافقته الجماعة."

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: سفرًا شرعيًّا) أي مقدرا في الشرع لقصر الصلاة ونحوه وهو ثلاثة أيام ولياليها."

(كتاب  الصوم، فصل في الععوارض المبيحة لعدم الصوم، ٢ / ٤٢١ - ٤٢٢ - ٤٢٣، ط: دار الفكر)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"بخلاف السفر فإنه ليس بعذر في اليوم الذي أنشأ السفر فيه ولا يحل له الإفطار وهو عذر في سائر الأيام كذا في الظهيرية وأشار باللام إلى أنه مخير بين الصوم والفطر لكن الفطر رخصة والصوم عزيمة فكان أفضل إلا إذا خاف الهلاك فالإفطار واجب، كذا في البدائع."

( كتاب الصوم، فصل في عوارض الفطر في رمضان، ٢ / ٣٠٣، ط: دار الكتاب الإسلامي )

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں