بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی تجوری سے سونے کی ڈلی ملنے کاحکم


سوال

 ایک فرد کا کتابوں کا کاروبار (دو دکانوں پر مشتمل) تھا ،بڑے دو بیٹوں کو الگ سے (کتب کے ہی) کاروبار کروا دئیے اور باقی تین بیٹے ساتھ شامل تھے (درمیان والا بیٹا اپنے ساتھ ایک دکان نمبر 1پر ،چھوٹے دو بیٹے دوسری دکان نمبر 2 پر)، اس فرد کی وفات کے بعد کچھ سال تو تینوں بھائی مشترکہ کاروبار میں رہے ،اور پھر جب علیحدہ ہوئے (درمیان والا الگ اور دو چھوٹے الگ) تو اس علیحدگی کے دوران دکان نمبر1 کی تجوری سے ایک سونے کی ڈلی ملی (جس کے بارے میں اس فرد نے اہلیہ و اولاد میں سے کسی کو بھی نہیں بتایا ہوا تھا) جو درمیان والے بیٹے نے ماں کو لا کر دے دی، اس بارےمیں  معلوم کرنا ہے کہ  وہ سونا کس کی ملکیت میں شمار ہو گا؟کیا سونے کی ڈلی صرف درمیان والے بیٹے کی ملکیت ہو گی (جس کے زیر قبضہ دکان کی تجوری سے سونا ملا،یا چھوٹے تین بیٹوں (جو باپ کے ساتھ شریک کاروبار تھے) میں تقسیم ہو گی یا پھر تمام ورثاء ( بیوہ، 9 بچے) میں بطورِ ترکہ تقسیم ہو گی  ؟

جواب

سائل کے والد کی تجوری سے اس کی وفات کے بعد جوسونے کی ڈلی ملی ہے اس میں تمام ورثاء کاحق ہے،لہذا وہ تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق  تقسیم ہوگی۔

البحر الرائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (يبدأ من تركة الميت بتجهيزه) المراد من التركة ‌ما ‌تركه ‌الميت خاليا عن تعلق حق الغير بعينه".

(کتاب الفرائض، ج:8، ص:557، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں