بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی رقم پر زکوۃ


سوال

ہم پانچ بھائی ہیں اور ہمارے والد فوت ہوگئے ہیں۔ ہم ایک مکان کے وارث ہیں۔ ہم اپنا حصہ بانٹنے کے  لیے مکان فروخت کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں مکان کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پر زکوٰۃ  ادا کرنے کی ضرورت ہے؟ 

جواب

مرحوم کے ترکہ پر تقسیمِ میراث سے پہلے زکات واجب نہیں ہوتی تا وقتیکہ اسے شرعی ورثاء میں تقسیم نہ کردیا جائے، پھر جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکات ادا کرنی ہوگی۔  بصورتِ  دیگر اگر وہ رقم  بقدرِ نصاب بھی ہو اور تقسیم کے بعد ہر وارث کے پاس اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تب زکات لازم ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 10)

"و وجوب الزكاة وظيفة الملك المطلق وعلى هذا يخرج قول أبي حنيفة في الدين الذي وجب للإنسان لا بدلا عن شيء رأسا كالميراث بالدين والوصية بالدين، أو وجب بدلا عما ليس بمال أصلا كالمهر للمرأة على الزوج، وبدل الخلع للزوج على المرأة، والصلح عن دم العمد أنه لا تجب الزكاة فيه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں