بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹرین میں جھٹکے کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنا


سوال

ہمارے ملک میں ٹرین میں نماز کے لیے الگ کمرے ہوتے ہیں، لوگ عام طور پر اسی کمرے میں نماز اداکرتے ہیں، لیکن اکثر وقت ٹرین کے غیر معمولی جھٹکے کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا ناممکن ہو جاتا ہے، اس وقت فرض اور واجب نماز بیٹھ کر ادا کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  ٹرین میں نماز ادا کرنے میں بھی استقبالِ قبلہ اور قیام شرط ہے، ان دو شرطوں میں سے کوئی ایک شرط اگر فوت ہوجائے ،تو فرض اور واجب نماز ادا نہیں ہوگی، البتہ سنن ونوافل قیام کے بغیر بھی ادا ہوجائیں گی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ٹرین کے غیر معمولی جھٹکے کی وجہ سے کھڑے ہوکر نماز پڑھنا  مشکل  ہو، اور اگر کسی چیز کا سہارا ممکن ہو ،یا کسی چیز کو پکڑ کر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ممکن ہو،تو اس طرح سے کھڑے ہو کر نماز پڑھ لی جائے،اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو،تو بیٹھ کر نماز پڑھ لی جائے ،تا کہ نماز قضاء نہ ہو جائے، تاہم قیام کے فوت ہونے  کےوجہ سے یہ نماز واجب الاعادہ ہے، اس لیے  ٹرین سے اترنے کے بعد اس نماز کا اعادہ کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومنها القيام) بحيث لو مد يديه لا ينال ركبتيه ومفروضة وواجبة ومسنونة ومندوبة بقدر القراءة فيه".

(کتاب الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، ج:1، ص:444، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو صلى فيها فإن كانت مشدودة على الجد مستقرة على الأرض فصلى قائما أجزأه وإن لم تكن مستقرة ويمكنه الخروج عنها لم تجز الصلاة فيها..........أجمعوا أنه لو كان بحال يدور رأسه لو قام تجوز الصلاة فيها قاعدا، كذا في الخلاصة."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،  ومما يتصل بذلك الصلاة على الدابة والسفينة، ج:1، ص:144، ط: رشیدیه)

احسن الفتاوی میں ہے:

"سوال:ریل گاڑی یا بس کے سفر میں نماز کیسے پڑھے؟۔۔۔۔۔۔۔۔الخ۔"

جواب:ریل گاڑی اور بس میں کھڑے ہوکر قبلہ رخ نماز پڑھیں،گرنے کا خطرہ ہوتوکسی چیز سے ٹیک لگا کریا ہاتھ سے کوئی چیز پکڑ کر کھڑے ہوں،حالت قیام میں ہاتھ باندھنا سنت ہےفرض نہیں،،اور قیام فرض ہے،اس لیے بوقتِ ضرورت ہاتھ چھوڑ کرکسی چیز کو پکڑ کر کھرا ہو۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی وجہ سے قیام یا استقبال قبلہ کا فرض کسی طرح بھی ادا نہ ہو سکے تو اس وقت جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے مگر بعد میں ایسی نماز کا اعادہ کرے،فقط واللہ سبحانہ تعالٰی اعلم۔"

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، ج:4، ص:88، ط: سعید)

فتاوٰی محمودیہ میں ہے:

"سوال: ریل گاڑی میں اگر بھیڑ ہو تو بیٹھ کر فرض نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب حامدًا ومصلیًا:

اگر کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے؛ تاکہ قضاء نہ ہو، پھر جگہ ملنے پر کھڑے ہو کر اعادہ کرلے۔ فقط واللہ سبحانہ تعالٰی اعلم۔"

(کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ج:5، ص:555، ط: ادارہ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں