بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریڈنگ میں ہارے ہوئے رقم کو واپس حاصل کرنے کا حکم


سوال

 اگر کسی شخص نے اوپشن ٹریڈنگ کر کے پہلے 50,000 روپے گنوادئے اور دوبارہ اس نے ٹریڈنگ کرکے وہ رقم حاصل کرلی، تو کیابعد میں حاصل شدہ رقم  اس شخص کے لیے حلال ہوگی یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ    آپشن ٹریڈنگ کے طریقہ کار میں قمار (جوئے) کا عنصر غالب ہے  کہ مثلًا ایک ڈالر سے ایک منٹ میں ٹریڈ کی تو ممکن ہے کہ وہ ڈالر بھی ضائع ہوجائے اور اس میں یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ زیادہ بھی مل جائے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں آپشن ٹریڈنگ کے ذریعہ  رقم گنوا دینے کے بعد اس  کے حصول کے لیے دوبارہ رقم لگانا جائز نہیں تھا، لیکن اگر کسی شخص نے دوبارہ رقم لگائی اور اس  کے ذریعے اس کو  صرف وہی رقم  حاصل ہوئی ہے، جو  مذکورہ   شخص نے  گنوا دی تھی  تو  اتنی ہی رقم  لینے کی گنجائش ہوگی، اضافی رقم حلال نہیں ہوگی۔

قرآن کریم میں ہے:

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ."(سورة المائدة: 90)

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرط المعقود عليه ستة كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وكون الملك البائع فيما يبيعه لنفسه وكونه مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وماله خطر العدم."

(كتاب البيوع، مطلب شرائط البيع انواع اربعة، ج:4، ص:505، ط: سعید)

و فیہ ایضاً:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الاباحة، فصل فی البیع، ج:6، ص :403 ط : سعید)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ولأن هذا العقد مبادلة الثمن بالثمن والثمن يثبت بالعقد دينا في الذمة والدين بالدين حرام في الشرع لنهي النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الكالئ بالكالئ فما يحصل به التعيين وهو القبض لا بد منه في هذا العقد."

(كتاب الصرف، ج14، ص3، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507102043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں