بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح مکرر پڑھانا


سوال

کوئی حافظ مسجد میں ایک مرتبہ تراویح پڑھاۓ،  پھر گھر پر آکردوسری مرتبہ گھر کی عورتوں کو پڑھا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

جب کوئی شخص امام بن کر تراویح کی بیس رکعات پڑھادے یا کسی امام کی اقتدا میں یا انفرادی طور پر تروایح کی نماز ادا کرلے، اب یہ شخص اسی رات دوبارہ امام بن کر تراویح کی نماز نہیں پڑھاسکتا۔ اگر پڑھائے گا تو مقتدیوں کی تراویح نہیں ہوگی؛ لہذا کسی شخص کا ایک بار تراویح پڑھاکر دوبارہ اسی رات گھر پر عورتوں کو تراویح کی جماعت کرانا جائز نہیں۔

اور اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ مسجد کے اندر تراویح  میں ایک مرتبہ قرآنِ کریم مکمل سنانے کے بعد، باقی دنوں میں گھر کی خواتین کو گھر میں تراویح کے اندر دوسری مرتبہ قرآنِ کریم سنائے؛ تاکہ گھر کی خواتین کا بھی تراویح میں ایک مرتبہ قرآن مکمل ہوجائے، تو اس کی اجازت ہے، بشرطیکہ حافظ صاحب فرض نماز مسجد میں جماعت سے ادا کریں، اس کے بعد گھر پر آکر تراویح کی نماز ادا کریں۔

لیکن اس صورت میں بھی ضروری ہوگا کہ باہر کی خواتین اس میں شرکت نہ کریں، صرف گھر کی خواتین شرکت کرسکتی ہیں، اور اگر گھر میں مرد امام نہ ہو تو  خواتین کے لیے شرعی حکم  یہ ہے کہ وہ تنہا اپنی نماز ادا کریں، تراویح کی جماعت نہ کریں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 74):

"إمام واحد إمام يصلي التراويح في مسجدين كل مسجد على وجه الكمال لايجوز؛ لأنه لايتكرر، و لو اقتدى بالإمام في التراويح وهو قد صلى مرةً لا بأس به، و يكون هذا اقتداء المتطوع بمن يصلي السنة، و لو صلوا التراويح ثم أرادوا أن يصلوا ثانيًا يصلون فرادى انتهى".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (3 / 154):

"ولايصلي إمام واحد التراويح في مسجدين في كل مسجد على الكمال ولا له فعل ولايحتسب التالي من التراويح، وعلى القوم أن يعيدوا؛ لأنّ صلاة إمامهم نافلة، وصلاتهم سنة، والسنة أقوى فلم يصح الاقتداء؛ لأنّ السنة لاتتكرر في وقت واحد، وما صلى في المسجد الأول محسوب، وليس على القوم أن يعيدوا، و لا بأس لغير الإمام أن يصلي التراويح في مسجدين؛ لأنه اقتداء المتطوع بمن يصلي السنة، وأنه جائز كما لو صلى المكتوبة ثم أدرك الجماعة ودخل فيها، والله أعلم".

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی بھی ملاحظہ فرمائیں:

گھر میں خواتین کے ساتھ تراویح کی جماعت کرنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں