بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں رکوع سجدے طویل کرنے کا حکم


سوال

محترم ایک جگہ پڑھا کہ تراویح آہستہ پڑھی  جائے اور رکوع سجود میں گیارہ بارہ مرتبہ کلمات ادا کئے جائیں ،تو ایسی تراویح پڑھنا جو فرائض کی نمازوں کے مشابہ ہوں مکروہ ہے ،جگہ یا حوالہ یاد نہیں تو عرض ہے کہ کیا اس طرح کا قول کہیں ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ تراویح میں آہستہ پڑھنا، اور رکوع سجود میں گیارہ بارہ مرتبہ کلمات ادا کرنا ،اور ایسی تراویح پڑھنا جو فرائض کی نمازوں کے مشابہ ہوں مکروہ ہے، اس کا حوالہ کہیں نہیں ملا،البتہ مطلق جماعت  کی نماز میں تلاوت ، رکوع وغیرہ میں امام کا  اتنا زیادہ طول دینامکروہ   ہے کہ  جس سے نمازی  اکتاہٹ کا شکار ہوں، لہذا تراویح میں اس قدر تیز تلاوت کرنا کہ  حروف کی ادائیگی درست  نہ ہو،  جائز نہیں  اور اتنا آہستہ پڑھنا بھی مناسب  نہیں کہ مقتدی اکتاہٹ کا شکار ہو ں ۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله ‌وتطويل ‌الصلاة) أي وكره للإمام تطويلها للحديث «إذا أم أحدكم الناس فليخفف» واستثنى المحقق في فتح القدير صلاة الكسوف فإن السنة فيها التطويل حتى تنجلي الشمس وأراد بالتطويل ما زاد على القدر المسنون كما في السراج الوهاج لا كما قد يتوهمه بعض الأئمة فيقرأ يسيرا في الفجر كغيرها، وفي المضمرات شرح القدوري أي لا يزيد على القراءة المستحبة ولا يثقل على القوم ولكن يخفف بعد أن يكون على التمام والاستحباب اهـ"

(باب الإمامۃ، ‌‌جماعة النساء في الصلاة،1/ 372،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويكره الإسراع في القراءة وفي أداء الأركان، كذا في السراجية وكلما رتل فهو حسن، كذا في فتاوى قاضي خان والأفضل في زماننا أن يقرأ بما لا يؤدي إلى تنفير القوم عن الجماعة لكسلهم؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، كذا في محيط السرخسي."

والمتأخرون كانوا يفتون في زماننا بثلاث آيات قصار أو آية طويلة حتى لا يمل القوم ولا يلزم تعطيل المساجد وهذا أحسن، كذا في الزاهدي."

(کتاب الصلاۃ، فصل فی التراویح، 1/ 117، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں