اگر کوئی تراویح کی جماعت میں ختم میں شامل ہو، اور کسی دن وہ غسل جنابت پوری طرح سے کیے بغیر تراویح پڑھے، تو رمضان المبارک گزرنے کے بعد اس کی قضا کیسے ادا کرےگا؟
صورت مسئولہ میں غسلِ جنابت پوری طرح کی بغیر مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا درست نہیں تھا ، اس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، اس رات جو تراویح پڑھی گئی وہ ادا نہیں ہوئی ، اور وہ رات گزرنے کے بعد اس کی قضا بھی لازم نہیں، بلکہ اس عمل پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔
سوال کا ابتدائی حصہ غیر واضح ہے، اگر اس حصے میں کوئی خاص بات ہے تو وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال مکمل کر کے ارسال فرمائیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا فاتت التراويح لا تقضى بجماعة ولا بغيرها وهو الصحيح، هكذا في فتاوى قاضي خان."
(كتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ج:1، ص:117، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن