بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی نماز کرسی پر بیٹھ کر پڑھنے کا حکم


سوال

میری عمر پچاس ( 50)  سال ہے،   مجھے دمہ کی شکایت ہے،  الحمد للہ میں رمضان کے روزے پورے رکھتا ہوں،  روزہ رکھنے کی وجہ سے میرے پٹھے کھینچ جاتے ہیں ،جس کی وجہ سے میں تراویح نہیں پڑھ سکتا ، کیا میں کرسی پر بیٹھ کر نماز تراویح پڑھ سکتا ہوں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مذکورہ عذر  کی بنا پر  تراویح کی  نماز بیٹھ کر پڑھنا درست ہے، تاہم  اگر آپ زمین پر سجدہ کرسکتے ہیں تو زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدے کے ساتھ نماز ادا کیجیے، کرسی پر بیٹھ کر محض اشارے سے رکوع اور سجدہ کرنا کافی نہیں ہوگا۔ کرسی پر بیٹھ کر اشارے سے رکوع سجدے کی اجازت اس وقت ہوگی جب زمین پر بیٹھنے میں ناقابلِ برداشت تکلیف ہو یا زمین پر سجدہ نہ کرسکتے ہوں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أقول: لكن في الحلية عند الكلام على صلاة التراويح لو صلى التراويح قاعدا بلا عذر، قيل لا تجوز قياسا على سنة الفجر فإن كلا منهما سنة مؤكدة وسنة الفجر لا تجوز قاعدا من غير عذر بإجماعهم كما هو رواية الحسن عن أبي حنيفة كما صرح به في الخلاصة فكذا التراويح، وقيل يجوز والقياس على سنة الفجر غير تام فإن التراويح دونها في التأكيد فلا تجوز التسوية بينهما في ذلك. قال قاضي خان وهو الصحيح."

(كتاب الصلوة، باب صفة الصلوة، ج:1، ص:445، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی عالمگیری  (الفتاوى الهندية )میں ہے:

"إذا عجز المريض عن القيام صلى قاعدا يركع ويسجد، هكذا في الهداية وأصح الأقاويل في تفسير العجز أن يلحقه بالقيام ضرر وعليه الفتوى، كذا في معراج الدراية، وكذلك إذا خاف زيادة المرض أو إبطاء البرء بالقيام أو دوران الرأس،"

(كتاب الصلوة،ج:1، ص:136، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144208201529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں