بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح بیٹھ کر پڑھنا / وتر بیٹھ کر پڑھنا


سوال

1۔ کیا نماز تراویح بلا عذر بیٹھ کر ادا کی جاسکتی ہے ، اور اگر کوئی ۱۲ رکعات پڑھ کر تھوڑا تھک جائے تو  کیا وہ اس معمولی سی تھکن کے باعث باقی ۸ رکعات بیٹھ کر ادا کر سکتا ہے؟

2۔ کچھ لوگ وتر کی پہلی رکعت کھڑے ہوکر پھر دوسری رکعت بیٹھ کر اور پھر تیسری رکعت دوبارہ کھڑے ہوکر ادا کر رہے ہیں تو  کیا ایسے کرنے سے وتر ادا ہوجاتے ہیں؟

جواب

1۔ تراویح کھڑے ہوکر پڑھنا مستحب ہے، بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کراہت سے خالی نہیں۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَتُكْرَهُ قَاعِدًا) لِزِيَادَةِ تَأَكُّدِهَا، حَتَّى قِيلَ: لَا تَصِحُّ (مَعَ الْقُدْرَةِ عَلَى الْقِيَامِ) كَمَا يُكْرَهُ تَأْخِيرُ الْقِيَامِ إلَى رُكُوعِ الْإِمَامِ لِلتَّشَبُّهِ بِالْمُنَافِقِينَ".

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَتُكْرَهُ قَاعِدًا) أَيْ تَنْزِيهًا، لِمَا فِي الْحِلْيَةِ وَغَيْرِهَا مِنْ أَنَّهُمْ اتَّفَقُوا عَلَى أَنَّهُ لَايُسْتَحَبُّ ذَلِكَ بِلَا عُذْرٍ؛ لِأَنَّهُ خِلَافُ الْمُتَوَارَثِ عَنْ السَّلَفِ". ( كتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مَبْحَثٌ صَلَاةُ التَّرَاوِيحِ، ٢ / ٤٧ - ٤٨، ط: دار الفكر)

2۔  کھڑے ہوکر وتر ادا کرنے پر قدرت کی صورت میں بیٹھ کر وتر ادا کرنا جائز نہیں، لہذا مسئولہ صورت  میں بلا عذر ایسا کرنا جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَلَايَجُوزُ أَنْ يُوتِرَ قَاعِدًا مَعَ الْقُدْرَةِ عَلَى الْقِيَامِ وَعَلَى رَاحِلَتِهِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ". ( كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّامِنُ فِي صَلَاةِ الْوِتْرِ، ١ / ١١١، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں