بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں امامت کا حق دار کون ہے؟


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں کی ایک جامع مسجد ہے جسے کم و بیش ایک صدی سے ہمارے خاندان نے سنبھالا ہوا ہے تمام ذمہ داریاں ہمارے خاندان کے ذمہ ہیں ہمارے سابقہ امام صاحب کی وفات کے بعد اب جنہیں مسجد کا امام بنایا گیا ہے وہ عالم یا حافظ تو نہیں البتہ اہل علم سے عقیدت رکھتے ہیں اور تقریباً دین کے ضروری مسائل کا علم بھی ہے لہٰذا امامت یہ کرواتے ہیں اور خطیب ایک مولانا صاحب ہیں جو کہ ہمارے گاؤں کے رہائشی ہیں اور تراویح کی ذمہ داری گزشتہ پانچ سال سے میرے پاس ہے کیونکہ الحمد للہ میں حافظ بھی ہوں اور درجہ سادسہ کا شاگرد بھی ہوں تو اس ساری صورتحال میں پوچھنا یہ ہے کہ اس سال مسجد کی کمیٹی والے تراویح انہیں مولانا صاحب سے پڑھوانا چاہتے ہیں جو اس مسجد کے اب خطیب ہیں واضح رہے کہ مولانا صاحب کمیٹی والوں کے رشتہ دار ہیں اور ساتھ ہی ماشاءاللہ بہت اچھے قاری بھی ہیں تو کیا اب تراویح کا حق ان مولانا صاحب کا بنتا ہے یا ہمارا؟ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں جواب ارسال فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کے خطیب صاحب عالم ہیں، اور اچھے قاری بھی ہیں، نیز خطیب صاحب کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ ہیں، تو شرعا تراویح کی امامت کے لئے خطیب صاحب کا حق سائل سے زیادہ ہوگا، کیونکہ ماشاء اللہ اگرچہ سائل حافظ قرآن کریم ہے لیکن سائل کی حیثیت محض ایک مقتدی کی ہے، لہذا تراویح کی امامت کے لئے خطیب صاحب زیادہ حق دار ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) اعلم أن (صاحب البيت) ومثله إمام ‌المسجد ‌الراتب (أولى بالإمامة من غيره) مطلقا."

(‌‌كتاب الصلاة‌‌، باب الإمامة: 1/ 559، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں