بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی نماز میں سجدہ سہو کرنا


سوال

کیا تراویح کی نماز میں سجدہ سہو کرناچاہئے یانہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں تراویح کی نماز میں بھول سے نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب رہ جائے یا کسی واجب کی ادائیگی میں تاخیر ہوگئی ہو یااسی طرح سجدہ سہو کے اسباب اور موجبات میں سے کوئی سبب پایا جائے تو سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا،  اگر کوئی واجب ترک  نہ ہو تو بلا ضرورت سجدہ سہو نہ کرے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا التتارخانية. وظاهر كلام الجم الغفير أنه لا يجب السجود في العمد وإنما تجب الإعادة جبرا لنقصانه، كذا في البحر الرائق."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو: 1/ 126، ط: ماجديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں