بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریننگ میں نماز جمعہ ادا کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں  کہ: چند اشخاص فوج کے لیے منتخب ہوئے ہیں، اور ان کو کم از کم ایک سال کی ٹریننگ کے لئے ایسے کیمپ میں بھیجا گیا ہے، جہاں نہ تو باہر سے کسی کے آنے کی اجازت ہے، اور نہ ہی اندر سے کسی کو باہر جانے کی اجازت ہے، اگر وہ لوگ جمعے کی نماز پڑھنا چاہیں تو کیا جمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ یا ظہر کی ہی نماز پڑھیں گے؟ 

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کے ادائیگی کی شرائط میں سے ایک شرط اذنِ عام ہوناہے،یعنی جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جائے وہاں کسی کو جمعہ کی ادا ئیگی سے نہ روکا جائے،لیکن اگر یہ پابندی انتظامی امور کی وجہ سے ہو ، جس طرح جیل میں  جمعہ کی ادئیگی کے لیے باہر سے آنے والے لوگوں کو اجازت نہیں ہوتی حفاظت وغیرہ کےلیےتو ایسی صورت میں جمعہ کی  ادائیگی درست ہے۔ 

لہذاصورتِ مسئولہ میں ان لوگوں  کا ایسے ٹریننگ کیمپ میں ہونا کہ جہاں نہ تو باہر سے کسی کو آنے کی اجازت ہو، اور نہ ہی اندر سے کسی کو باہر جانے کی اجازت ہو،تواگر یہ ٹریننگ کیمپ شہر یا فنائے شہر (شہر کے حدود) میں ہےتو جمعہ کی نماز ادا کر سکتے ہے،انتظامی مصلحت کی وجہ سے باہر کے لوگوں کا داخلہ کا ممنوع ہونا اداء جمعہ سےمانع نہ ہوگا،نیز اگر مذکورہ ٹریننگ کیمپ شہر یا فنائے شہر کے حدود سے باہر ہے تو پھر ظہر کی نماز اد ا کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌(و) السابع: (الاذن العام) من الامام، وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين، كافي. ‌فلا ‌يضر ‌غلق ‌باب القلعة لعدو أو لعادة قديمة، لان الاذن العام مقرر لاهله وغلقه لمنع العدو لا المصلي، نعم لو لم يغلق لكان أحسن كما في مجمع الانهر معزيا لشرح عيون المذاهب، قال: وهذا أولى مما في البحر والمنح، فليحفظ."

(باب باب الجمعة، ج:2 ص:152 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں