بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی جماعت میں عورتوں کی شرکت کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام عورتیں تراویح پڑھنے کے لئے جاتی ہیں، بعض جگہ یہ اعلان ہوتا ہے کہ"خواتین عشاء انفرادی پڑھ کر آیئں کیا مرد امام عشاء نہیں پڑھا سکتا جبکہ اس کے پیچھے مرد بھی موجود ہوں؟

جواب

عورتوں  کے لیے جماعت کے ساتھ  نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جانا یا گھر سے باہر  کسی بھی جگہ جاکر باجماعت نماز میں شرکت کرنا مکروہ ہے، خواہ فرض نماز ہو یا  عید کی نماز ہو یا تراویح  کی جماعت ہو,موجودہ  پر فتن دور  میں خواتین کے لیے یہی حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں نماز اداکریں، یہی ان کے لیے زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے؛ لہذا  عورتوں کا گھر سے باہر جاکر مسجد یا کسی بھی دوسری جگہ میں اجتماعی تراویح میں شریک ہونا مکروہ ہے۔

البتہ  اگر مر د امام  كي اقتداء مىں جبکہ اس کے پیچھے مرد  مقتدي بھی موجود ہوں عورتوں  نے نماز ادا كرلي  تو ان كي نماز درست هوجائے گي  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره حضورهن الجماعة ولو لجمعة و عيد و وعظ مطلقاً ولو عجوزاً ليلاً علي المفتی به لفساد الزمان.''

( كتاب الصلاة، باب الامامة ،ج1/ 566، ط: سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله ويصف الرجال ثم الصبيان ثم النساء) لقوله عليه الصلاة والسلام «ليليني منكم أولو الأحلام والنهى» ولأن المحاذاة مفسدة فيؤخرون."

(كتاب الصلوٰة، باب الإمامة 1 /374،375، ط : دار الکتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں