بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم میراث موجودہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے


سوال

میرا ایک مکان ہے،جس کا چوتھائی حصہ میرے والد کا ہے، اور 2دوکانیں بھی ہیں، والد کے ورثاء میں بیوہ، 3بیٹیاں، اور سات بیٹے ہیں ، اس زمین کی ویلیو والد کے انتقال کے بعد 9 سے 10 لاکھ   فی گز تھی، اور میرے بھائی یہ کہتے تھے کہ ہم 12 لاکھ سے کم میں نہیں دیں گے، میرے علاوہ سب اسی بات پر ڈٹے ہوئے تھے، میں ان سے کہتاتھا کہ ابھی تقسیم کرو اور مجھے میراحصہ دو، لیکن انہوں نے تقسیم نہیں کی، اب اس  زمین کی ویلیو 7لاکھ ہے، اب میرا مطالبہ یہ ہےکہ میں اپنے بھائیوں سے اس وقت  کہتا تھا کہ تقسیم کرو، لیکن  تقسیم نہیں کیا، لہٰذا والدکے انتقال کے بعد کے وقت جو مارکیٹ ویلیو تھی وہ مجھے  دو ،میں اس سے کم پر راضی نہیں ہوں، مجھے تین مہینے میں رقم چاہیے، جو میرا حصہ ہے وہ میرے نام ہوچکاہے۔

1-اب سوال یہ ہےکہ میرا مطالبہ یہ درست ہے ، جب کہ دیگر ورثاء ، مجھے موجودہ ویلیو سے زیادہ دینے پر راضی نہیں ہیں۔

اس کے علاوہ 2دکانیں جومیرے والد کی تھیں اورصرف نام پر میری والدہ کی تھیں،دراصل ان دوکانوں کی ویلیو زیادہ ہے، اور کورٹ نےیہ فیصلہ کیاتھا کہ پوری بلڈنگ آگے ٹرانسفر نہیں ہوگی، اس بلڈنگ میں ہماری 2دکانیں ہیں ،اس کورٹ کے فیصلے سے پہلے ہم نےیہ دکانیں خریدی تھیں،  اب کورٹ نے2دکانوں کی n.o.c دے دی ہے، میں نے وکیل سے بات کی ہے وہ کہہ رہاہےکہ آپ کے حق میں دس لاکھ میں کورٹ سے یہ فیصلہ ہوجائےگا،اب میرے بھائی اس فیصلے کومکمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ،ٹال مٹول کررہے ہیں۔

2-اب سوال یہ ہےکہ ان کی جو اصلی اور موجودہ قیمت ہے اس حساب سے مجھے دوکانوں میں میراحصہ دو،کیا میرا یہ مطالبہ درست ہے؟

جواب

1-واضح رہےکہ تقسیم میراث میں جس وقت میراث تقسیم کی جاتی ہے اس وقت کی مارکیٹ ویلیو کا اعتبار ہوتاہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد کی میراث (زمین) کی تقسیم میں موجودہ مارکیٹ ویلیو کا اعتبار ہوگا،سائل نے والد کے انتقال کے بعد  جس وقت تقسیم کا مطالبہ کیاتھا اس وقت کی مارکیٹ ویلیو کا تقاضہ کرنا درست نہیں ہے۔

2-سائل کے والد کی دو  دکانوں کی تقسیم بھی موجودہ قیمت کے اعتبار سے ہوگی،موجودہ  مارکیٹ ویلیو جو بھی ہو  اس اعتبار سے ان دونوں دکانوں کو تقسیم کیاجائےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أما إذا غلت قيمتها أو انتقضت فالبيع على حاله ولا يتخير المشتري، ويطالب بالنقد بذلك العيار الذي كان وقت البيع كذا في فتح القدير."

(کتاب البیوع،مطلب مھم فی احکام النقود،ج:4،ص:533،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں