بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طوطے اور دیگر پرندون پر زکوۃ


سوال

ہم گھر میں طوطے یا کوئی اور پرندے پالتے ہیں تو کیا اس کی بھی زکوۃ  دینی پڑتی ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  تین قسم کے  چوپایوں (بکری، گائے اور اونٹ)   پر  مخصوص شرائط کے ساتھ  زکوۃ  لازم ہے اور  ان میں سے ہر ایک کا  اپنا اپنا نصاب ہے  اور  ہر ایک کی  زکوۃ  کی  مقدار  الگ  الگ  ہے۔  اس  کے  علاوہ جو جانور تجارت کی نیت کے بغیر پالے جاتے ہیں ان پر زکوۃ  نہیں ہے؛  لہذا سائل جو طوطے یا دیگر پرندے صرف پالنے کی نیت سے رکھتا ہے اس پر  زکوۃ  نہیں ہے،  البتہ اگر   تجارت کی نیت سے ہی پرندوں کی خرید و فروخت کی ہے یا پالے  ہیں تو پھر شرعًا یہ مالِ تجارت شمار ہوں گے اور  سائل کے صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں ان کی قیمتِ  فروخت پر  ڈھائی  (2.5) فیصد زکوۃ  ادا کرنا لازم ہوگی۔

صاحبِ نصاب کا مطلب جاننے اور تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

صاحب نصاب کسے کہتے ہیں؟

الفتاوى الهندية میں ہے:

"«والسائمة هي التي تسام في البراري لقصد الدر والنسل والزيادة في السمن والثمن حتى لو أسيمت للحمل والركوب لا للدر والنسل فلا زكاة فيها، كذا في محيط السرخسي. وكذا لو أسيمت للحم، ولو أسيمت للتجارة ففيها زكاة التجارة دون السائمة هكذا في البدائع. فإن كانت تسام في بعض السنة وتعلف في البعض فإن أسيمت في أكثرها فهي سائمة، وإلا فلا، كذا في محيط السرخسي حتى لو علفها نصف الحول لاتكون سائمةً، و لاتجب فيها الزكاة، كذا في التبيين."

(کتاب الزکوۃ  باب ثانی  فصل اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۷۶،دار الفکر)

الفتاوى الهنديةمیں ہے:

"«الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية.»"

(کتاب الزکوۃ باب  ثانی فصل ثالث ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۷۹،دار الفکر)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں