بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طوطا کھانا جائز ہے


سوال

 کیا طوطا کھانا جائز ہے؟

جواب

طوطا  حلال ہے،  اس لیے کہ طوطا  پنجوں سے شکار نہیں کرتا، بلکہ کسی چیز کے کھاتے وقت پنجوں سے دبا کر چونچ سے کھاتا ہے اورجن پرندوں کی حرمت حدیث میں وارد ہوئی ہے، وہ ایسے پرندے ہیں جو اپنے پنجوں سے شکار کر لیتے ہیں، جیساکہ باز، چیل اور شاہین وغیرہ ہیں۔ اور طوطا وغیرہ ہوا میں اڑتے ہوئے شکار نہیں کرتے ہیں، لہٰذا حلال ہیں۔

ویحل من الطیر أكل العصافیر، بأنواعها، والسمان، والقنبر، والزرزور، و القطا والکروان والبلبل، والببغاء، والنعامة، والطاؤوس  والكركي ولأوز و غیر ذلك من الطیور المعروفة.

(کتاب الفقۃ علی المذاہب الأربعۃ، کتاب الحظر والإباحۃ، دارالفکر بیروت ۲/۲)

عن ابن عباسؓ قال: نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: عن أکل کل ذي ناب من السبع، وعن کل ذي مخلب من الطیر۔

(أبوداؤد، کتاب الأطعمۃ، با ماجاء في أکل السبع،  ۲/۵۳۳،)

وتحته في البذل:

والمراد بذي مخلب من الطیر الذي یصید بمخالبہ مع الطیران في الہواء۔

(بذل المجہود، مکتبۃ الشیخ، ۴/۳۵۹،) 

فقط والله سبحانه وتعالى أعلم


فتوی نمبر : 144112201647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں