بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹوپی کے بغیر اذان دینا


سوال

ٹوپی کے بغیر اذان دے سکتے ہیں ؟اس میں کوئی کراہت تو نہیں ؟

جواب

واضح ہو کہ ٹوپی پہننا سننِ زوائد میں سے ہے لہذا صورت مسئولہ میں ٹوپی کے بغیر اذان دے دی تو ہوجائے گی تاہم بلا ٹوپی اذان دینا  خلافِ اولی ہے لہذا بہتر یہ ہے کہ ٹوپی پہن کر ہی اذان دی جائے،یہی سنت ہے۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

’’...اولی اور افضل یہ ہے کہ ننگے سر اذان نہ کہے اور اگر کسی جگہ یہ روافض کا شعار ہو تو پھر ضرور ان کی مخالفت کرے اور ننگے سر اذان نہ کہے تاکہ ان کے ساتھ مشابہت نہ ہو...‘‘

(کتاب الصلاۃ، الباب الثانی فی الاذان،  ج۲، ص ۸۵، دار الاشاعت)

خیر الفتاوی میں ہے :

’’اذان تو ہوجائے گی لیکن بہتر یہ ہے کہ سر پر پگڑی یا ٹوپی پہن کر اذان دی جائے۔ آئندہ فعلِ مذکور سے احتراز کیا جائے۔‘‘

(کتاب الصلاۃ، باب ما یتعلق بالاذان والاقامۃ، ج۲، ص۲۰۰، مکتبہ امدادیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں