زید ایک دکان پر کچھ خریدنے کے لیے گیا تو دکاندار کے نظم کے مطابق زید کو ٹوکن دیا گیا ،زید ٹوکن لے کر قطار میں کھڑا ہو گیا، اسی اثنا میں زید کی نظر اپنے دوست بکر پر پڑی، جس کا نمبر دوسرا تھا جب کہ زید کا نمبر دسواں تھا تو زید نے اپنا ٹوکن بکر کے حوالے کیا اور خود قطار سے نکل گیا، بکر نے اپنے سودے کے ساتھ زید کا سودا لے کر زید کو دے دیا، پوچھنا یہ ہے کیا اس طرح کرنا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ اور زید سے آگے جو بقیہ سات لوگ تھے، ان کی حق تلفی کا گناہ زید کو ہوگا یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں زید (جس کا ٹوکن نمبر دس ہے) کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی باری آنے سے پہلے بکر (جس کا ٹوکن نمبر دوسرا ہے) کو اپنا ٹوکن دے کر اس کے ذریعہ اپنا مطلوبہ سامان حاصل کرلے؛ کیوں کہ بکر جب اپنے سامان کے ساتھ زید کا سامان بھی دکان دار سے لے گا تو زید اور بکر کے درمیان موجود دیگر سات لوگوں کو زیادہ انتظار کرنا پڑے گا اور ان کی حق تلفی لازم آئے گی اور اس کا گناہ زید اور بکر دونوں کو ملے گا، لہٰذا زید کو چاہیے کہ اپنی باری کا انتظار کر کے اپنی باری آنے پر ہی اپنا ٹوکن استعمال کر کے سودا لے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200557
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن