بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹوکن دے کر گاڑی قبضہ کرنے کے بعد آگے فروخت کرنے کا حکم


سوال

صورتِ مسئلہ یہ ہے  کہ زید عمر سے (گاڑی یا پلاٹ)خریدنا چاہتا ہے اور گاڑی یا پلاٹ کی قیمت 10 لاکھ ہے، اب زید عمر سے کہتا  ہے کہ  آپ کی گاڑی میں 10 لاکھ کی خریدتا ہوں،دس ہزار ٹوکن دے کر گاڑی قبضے میں لیتا ہے اور بقایا پیسے 15دن بعد دینے کا کہتا ہے اور گاڑی کو آگے فروخت کر لیتا ہے۔ کیا یہ لین دین کرلینا ٹھیک ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید کا عمر سے 10 لاکھ روپے میں گاڑی خرید کر، 10 ہزار ٹوکن دے کر  گاڑی اپنے قبضہ میں لینے کے بعد آگے فروخت کرنا شرعا جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه فلا ينعقد بيع الكلإ ولو في أرض مملوكة له ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده إلا السلم......ومنها القبض في بيع المشترى المنقول."

(کتاب البیوع ،الباب الاول ج نمبر ۳،  ص نمبر ۳-۲، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں