بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی تربیت دینے والے کا اس عمل سے توبہ کرنا


سوال

ایک شخص چوریاں کرتا تھا اور کچھ لڑکوں کو چوری کی ٹریننگ دی ،اب وہ خود توبہ تائب ہوچکا ہے لیکن اس کے ٹریننگ یافتہ لڑکے چوریاں کر ررہے ہیں ،باوجود روکنے کے باز نہیں آرہے ،کیا یہ شخص اب مجرم ہوگا؟

جواب

اگر مذکورہ شخص اپنے اس گناہ سے سچی توبہ کرچکا ہے ، اور جن لوگوں کو اس چوری کے عمل کی ٹریننگ دی تھی انہیں بھی سمجھا چکا ہے اور وہ اس کے باوجود باز نہیں آرہے تو ان لوگوں کا گناہ اس شخص کے ذمہ نہیں ہوگا جو اس عمل سے توبہ کرچکا ہے ۔ 

سننِ ابنِ ماجہ میں ہے:

"عن أبي عبيدة بن عبد الله، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌التائب ‌من ‌الذنب، كمن لا ذنب له»."

(كتاب الزهد، باب ذكر التوبة، 1419/2، ط: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔"

فتح الباری میں ہے :

’’وقد أخرج مسلم من حديث جرير من سن في الإسلام سنة حسنة كان له أجرها وأجر من عمل بها إلى يوم القيامة ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها إلى يوم القيامة وهو محمول على من لم يتب من ذلك الذنب ‘‘.

(فتح الباری ، قولہ: ومن احیاھافکانما الخ،ج:12،ص:193،ط:دارالمعرفۃ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں