بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

توبہ کس حالت میں کرنا چاہیے؟


سوال

کیا توبہ کسی بھی حالت میں کر سکتے  ہیں، مطلب بستر پر  بیٹھ کر،  لیٹ کر ،  یا جائے نماز پر  ہی کرنی چاہیے؟نیز کیا توبہ سے قبل درود شریف پڑھنا لازمی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ توبہ نام ہے بندے  کا اپنے گناہوں سے باز آجانے  اور اپنے کیے ہوئے پر نادم وپشیماں ہو نے کا، اور گناہ سے یہ توبہ اس وجہ سے ہو کہ وہ گناہ ہے؛ اس لیے نہ ہو کہ اس میں کوئی جانی ومالی نقصان ہے اور یہ عزم وارادہ کرے کہ حتی المقدور دوبارہ یہ گناہ نہیں کرے گا، نیز توبہ کے لیے کوئی مخصوص وقت اور کیفیت نہیں ہے، بلکہ جب  کبھی گناہ  سر زد ہوجائے فورًا اللہ تعالی کی طرف رجوع کرکے اپنے گناہ پر نادم و پشیماں ہوکر معافی  مانگی جائے، اسی طرح توبہ سے پہلے درود شریف پڑھنا بھی   لازم نہیں ہے۔تاهم بهتر اورا دب يه هے كه   الله رب العزت كے سامنے عاجزانه انداز ميں بيٹھ کر اولا اللہ تعالی کی حمد وثناء  بیان کرے ،پھر جناب نبی کریم ﷺ پر درود  بھیجے اس کے بعد اپنی حاجات اور مغفرت کا سوال کرے یہ قبولیت کے زیادہ قریب تر ہے ۔

توبہ کی قبولیت کے لیے کتابوں میں متعدد شرطیں مذکور ہیں، مگر اس حوالے سے حضرت علی  رضی اللہ عنہ  نے جو چھ شرطیں بیان کی ہیں، وہ نہایت ہی جامع ہیں اور سب کے نزدیک مسلم ہیں۔ وہ شرطیں یہ ہیں:

1 :  اپنےگزشتہ برے عمل پر ندامت، 2 : جو فرائض وواجبات اللہ تعالیٰ کے چھوٹے ہیں، ان کی قضا، 3 : کسی کا مال وغیرہ ظلماً لیا تھا، تو اس کی واپسی،4 : کسی کو ہاتھ یا زبان سے ستایا اور تکلیف پہنچائی تھی، تو اس سے معافی،5 : آئندہ اس گناہ کے پاس نہ جانے کا پختہ عزم وارادہ، 6:اور یہ کہ جس طرح اس نے اپنے نفس کو اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے دیکھا ہے، اب وہ اطاعت کرتے ہوئے دیکھ لے۔ (معارف القرآن، ج:۸، ص:۵۰۶، ط:مکتبہ معارف القرآن)

روح المعاني میں ہے:

"هي لغة الرجوع، وشرعا وصفا لنا على ما قال السعد: ‌الندم على المعصية لكونها معصية لأن ‌الندم عليها بإضرارها بالبدن أو إخلالها بالعرض أو المال مثلا لا يكون توبة..ومعنى ‌الندم تحزن وتوجع على أن فعل وتمني كونه لم يفعل ولا بد من هذا للقطع بأن مجرد الترك كالماجن إذا مل مجونه فاستروح إلى بعض المباحات ليس بتوبة،ولقوله عليه الصلاة والسلام: "الندم توبة" وقد يزاد قيد العزم على ترك المعاودة."

(سورة التحريم، آیت نمبر:8، ج:14، ص:353، ط:دار الكتب العلمية)

التفسير المظهري" میں ہے:

"قال البيضاوي سئل ‌على رض عن التوبة فقال يجمعها ‌ستة أشياء ‌على الماضي من الذنوب الندم وللفرائض الاعادة ورد المظالم واستحلال الخصوم وان تعزم ‌على ان لا تعود وان تزكى نفسك ‌على طاعة الله كما رايتها فى المعصية عَسى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهارُ."

(سورة التحريم، آیت نمبر:8، ج:9، ص:345، ط:مكتبة الرشدية)

التحرير والتنوير   میں ہے:

"كانوا قليلا من الليل ما يهجعون (17) وبالأسحار هم يستغفرون (18)..والمستغفرين ‌بالأسحار [آل عمران: 17] ، وليس المقصود طلب الغفران بمجرد اللسان ولو كان المستغفر في مضجعه إذ لا تظهر حينئذ مزية لتقييد الاستغفار بالكون في الأسحار."

(سورة الذاريات، آیت نمبر:17،  ج:26، ص:347، ط:الدار التونسية للنشر)

تفسير السعدي میں ہے :

"لذين ‌يذكرون ‌الله قياما وقعودا وعلى جنوبهم ويتفكرون في خلق السماوات والأرض ربنا ما خلقت هذا باطلا سبحانك فقنا عذاب النار * ربنا إنك من تدخل النار فقد أخزيته وما للظالمين من أنصار * ربنا إننا سمعنا مناديا ينادي للإيمان أن آمنوا بربكم فآمنا ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وكفر عنا سيئاتنا وتوفنا مع الأبرار * ربنا وآتنا ما وعدتنا على رسلك ولا تخزنا يوم القيامة إنك لا تخلف الميعاد}.{‌يذكرون ‌الله} في جميع أحوالهم: {قياما وقعودا وعلى جنوبهم}وهذا يشمل جميع أنواع الذكر بالقول والقلب، ويدخل في ذلك الصلاة قائما، فإن لم يستطع فقاعدا، فإن لم يستطع فعلى جنب، وأنهم {يتفكرون في خلق السماوات والأرض} أي: ليستدلوا بها على المقصود منها، ودل هذا على أن التفكر عبادة من صفات أولياء الله العارفين، فإذا تفكروا بها، عرفوا أن الله لم يخلقها عبثا، فيقولون: {ربنا ما خلقت هذا باطلا سبحانك} عن كل ما لا يليق بجلالك، بل خلقتها بالحق وللحق، مشتملة على الحق.{فقنا عذاب النار} بأن تعصمنا من السيئات، وتوفقنا للأعمال الصالحات، لننال بذلك النجاة من النار."

 (سورة آل عمران، آيت:190، ص161، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502102360

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں