بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹک ٹاک دیکھنے اور استعمال کرنے کا حکم


سوال

کیا ٹک ٹوک استعمال کرنا اور دیکھنا جائز ہے؟

جواب

ٹک ٹاک (Tik Tok ) سے متعلق جو معلومات دست یاب ہوئی ہیں، ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ٹک ٹاک (Tik Tok ) دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک خطرناک فتنہ ہے، اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے، اس کے چند مفاسد درج ذیل ہیں:

1۔ اس میں جان دار کی تصویر سازی اور ویڈیو سازی ہوتی ہے، جو شرعاً حرام ہے۔

2۔اس میں عورتیں بے ہودہ ویڈیو بناکر پھیلاتی ہیں۔

3۔ نامحرم کو دیکھنے کا گناہ۔

4۔ میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے۔

5۔ مرد وزن ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں۔

6۔ فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔

7۔ وقت کا ضیاع ہے، اور لہو لعب ہے۔

8۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس میں موجود ہیں، بلکہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔

9۔ نوجوان بلکہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا تک نہ کرے۔

یہ سب شرعاً ناجائز امور ہیں، اور اس ایپ کو استعمال کرنے والا لامحالہ ان گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے، لہذا اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں