بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تو مجھ سے جدا ہے کہنے سے طلاق كا حکم


سوال

میرے بیٹے نے اپنے بیوی کو جھگڑے کی حالت میں کہا کہ تو مجھ سے جدا ہے ، دو دفعہ کہا ، لیکن وہ کہتا ہے کہ میری نیت طلاق کی بالکل نہیں تھی ،بلکہ اس کو ڈرانے کی خاطر کہا تھا ۔

اب سوال یہ ہےکہ ان الفاظ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے بیٹے نے مذکورہ جھگڑےکےدوران اپنی بیوی کوجو خط کشیدہ الفاظ اداکیےکہ "تومجھ سےجداہے"تویہ جملہ طلاق کےکنائی الفاظ میں داخل ہے،جس میں طلاق کی نیت کاہوناضروری ہے،زیرنظرمسئلہ میں مذکورہ الفاظ کےکےاداکرتےوقت اگرواقعۃً سائل کےبیٹےکی نیت طلاق کی نہیں تھی اور نہ ہی طلاق کا مذاکرہ تھا بلکہ ڈرانےکی نیت تھی اورمطالبہ پر اس  بات پرقسم بھی اٹھالےتو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستورقائم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌باب الكنايات (كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها)قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."

(كتاب الطلاق،باب الكنايات،ج:3،ص:296،ط:سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما النوع الأول فهو كل لفظ يستعمل في الطلاق ويستعمل في غيره نحو قوله: أنت بائن، أنت علي حرام خلية برئية بتة ..... فإن ‌قوله: " ‌بائن " يحتمل البينونة عن النكاح ويحتمل البينونة عن الخير أو الشر."

(كتاب الطلاق،فصل في الكناية في الطلاق،ج:3،ص:105،ط:دارالكتب العلمية)

تبیین الحقائق میں ہے:

"تطلق بها إلا بنيته أو دلالة الحال) أي لا تطلق بالكنايات إلا بأحد هذين الأمرين؛ لأن ألفاظ ‌الكنايات غير مختصة بالطلاق بل تحتمله وغيره فلا بد من المرجح."

(كتاب الطلاق ،باب الكنايات،ج:2،ص:214،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فتاوی محمودمیں ہے:

"سوال: زید نے اپنے والد سے کہا اگر تم نے یہ کام ایسے کیا ٹھیک ورنہ میری عورت مجھ سے جدا ہے جدا ہے، اس سے ارادہ طلاق رجعی کا کیا، کیا طلاق رجعی واقع ہوگی یا نہیں؟ 

 جواب:صورت مسئولہ میں زید کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے ، رجوع نہیں کر سکتا ،دوبارہ آباد ہونے کے لیے تجدید نکاح بتراضی زوجین ضروری ہے۔"

(کتاب الطلاق،ج:6،ص:333،ط:جمعیت پبلیکشنز)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں