بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ڈگری حاصل کرنے کا حکم


سوال

 ایک شخص نے ایک کام میں تجربہ حاصل کیا ہوا ہے، لیکن اس کے پاس اس کام کی ڈگری نہیں ہے، اب یہ تجربہ کار شخص پیسے دے کر اس کام کی ڈگری حاصل کرتا ہے ،  اس کا شرعا کیا حکم ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ پیسہ دے کر ڈگری حاصل کرنا جائز نہیں، شرعاً یہ رشوت کے زمرہ میں آتا ہے اور رشوت کا لینا دینا حرام ہے، نیز یہ کام رشوت کے گناہ کے علاوہ دیگر سنگین گناہوں( دھوکا دہی ،جھوٹ اور دوسروں کا حق مارنے ) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سخت ممنوع ہے،  لہٰذا تجربہ ہونے کے باوجود  پیسے دے کر ڈگری حاصل کرنا شرعا درست نہیں، اگر تجربہ موجود ہے تو اس ڈگری حاصل کرنے کے قانوننی طریقہ کو اختیار کرکے  امتحان وغیرہ دے کر ڈگری حاصل کرے۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد الله بن عمرو قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي . رواه أبو داود وابن ماجه".

(کتاب القضاء والامارۃ، باب رزق الولاة وهداياهم ، الفصل الأول، رقم الحدیث:3753، ج:2، ص:354، ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے رشوت لینے اور دینے والے پر۔"

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وفي المصباح الرشوة بكسر الراء ما يعطيه الشخص للحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد وجمعها رشا مثل سدرة وسدر...

وفي الخانية الرشوة على وجوه أربعة منها ما هو حرام من الجانبين، وذلك في موضعين: أحدهما إذا تقلد القضاء بالرشوة حرم على القاضي والآخذ وفي صلح المعراج تجوز المصانعة للأوصياء في أموال اليتامى، وبه يفتى ثم قال من الرشوة المحرمة على الآخذ دون الدافع ما يأخذه الشاعر وفي وصايا الخانية قالوا بذل المال لاستخلاص حق له على آخر رشوة. الثاني إذا دفع الرشوة إلى القاضي ليقضي له حرم من الجانبين سواء كان القضاء بحق أو بغير حق، ومنها إذا دفع الرشوة خوفا على نفسه أو ماله فهو حرام على الآخذ غير حرام على الدافع، وكذا إذا طمع في ماله فرشاه ببعض المال ومنها إذا دفع الرشوة ليسوي أمره عند السلطان حل له الدفع ولا يحل للآخذ أن يأخذ."

(کتاب القضاء،أخذ القضاء بالرشوة ، ج:6، ص:285، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں