بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کے پیدائش کے بعد کے متعلق امور


سوال

اللہ پاک نے مجھے بیٹی عطا کی ہے،  اس کی تاریخ پیدائش 2 فروری 2022 ہے اور  وقتِ  پیدائش صبح  10:45 ہے مجھے اس معاملے میں مدد فرمائیں!

جواب

 بچے کی پیدائش کے بعد شریعت کے درج ذیل احکام ہیں،لہذا  سائل کو چاہیے   ان احکام کو بجالائے۔

1۔تحنیک کروانا:یعنی  کھجور وغیرہ کو کوئی بزرگ چبا کر اپنے دانتوں سے نرم کردے، پھر اسے بچے کے تالوپر لگادیا جائے، تاکہ بچے کے منہ میں ابتدا میں ہی غذا کے ساتھ کسی بزرگ کا لعاب چلا جائے۔

2۔عقیقہ اور اس کا جانور:عقیقہ سنت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں: حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف سے عقیقہ فرمایا تھا، ایک حدیث میں ہے کہ ’’عقیقہ‘‘ کی برکت سے بچہ کے اُوپر سے بلائیں ٹلتی ہیں،عقیقہ میں لڑکے کی جانب سے دو بکرے اور لڑکی کی جانب سے ایک بکرا ذبح کیا جائے، جیسا کہ ابوداؤد شریف کی حدیث ہے،نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مَکَافِئَتَانِ وَعَنِ الْجارِیَة شَاة‘‘۔پھر بہتر  یہ ہے کہ بچے کے پیدا ہونے کے ساتویں دن عقیقہ کردیا جائے،اگر ساتویں دن عقیقہ نہ ہو تو  پھر چودہویں دن، ورنہ اکیسویں دن، اگر اِن دِنوں میں عقیقہ نہ کرسکے، تو عمر بھر میں کسی بھی دن میں عقیقہ کیا جاسکتا ہے، البتہ بہتر ہے کہ جب بھی عقیقہ کیا جائے، پیدائش سے ساتویں دِن کا لحاظ کیا جائے۔

3۔ سر  کے بال کاٹنااور  اس كے برابر چاندی صدقہ کرنا:عقیقہ کے دن نومولود کے سر کے بال کاٹ دینے کے بعد بالوں کے ہم وزن  چاندی یا اس کے وزن کے بقدر رقم  صدقہ کرنا مسنون ہے۔ جیساکہ ترمذی کی روایت میں حضرت علیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسنؓ کے عقیقے میں ایک بکری ذبح کی اور فرمایا: فاطمہؓ! اس کا سر منڈواؤ اور اس کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کرو۔

4۔ نام رکھنا: بہتر ہے کہ جس دن عقیقہ کیا جائے اسی دن بچی  کا اچھا سا نام بھی رکھ دیا جائے۔جیسا کہ حدیث میں ہے:"تذبح عنه یوم السابع، ویسمی، ویحلق رأسه". ( سنن أبي داؤد، حدیث: 2837، ترمذی شریف 1522) 

لیکن نام رکھنے کےلیے کوئی خاص دن مقرر نہیں ہے۔ نیز نام منتخب کرنے کے لیے تاریخِ پیدائش  اور وقت ملحوظ  رکھ کر حرف نکالنا یا  نومولود پر اس کی تاثیر کا نظریہ رکھنا درست نہیں ہے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں