بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تقرری کے وقت مدرس کا اکیڈمیز کے ساتھ نقصان نہ کرانے کا معاہدہ کرنے کے بعد خلاف ورزی کرنا


سوال

جو لوگ ایگریمنٹ کر کے نقصان نہ کرنے کی یقین دہانی کرا کر پھر طالب علم لے جاتے ہیں اکیڈمیز کے، جو کہ ایک ایکڈمی اپنا اچھا خاصا سرمایا لگا کر اور محنت کر کے طالب علم ڈھونڈتے ہیں تو کیا ان لوگوں کے لئے ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہےکہ اجیر(کام کرنے والا) ملازمت کے آغاز میں باہم طے پانے والے معاہدے کے شرعاً پابند ہیں۔ 

صورتِ مسئولہ میں جوحضرات تقرری کےوقت اکیڈمیزکےساتھ نقصان نہ کرنےکامعاہدہ کرتےہیں ،تومعزول ہونےکےبعدمذکورہ مدرس کےلیےشرعاً جائزنہیں کہ وہ اکیڈمی کےطلبہ کوترغیب دےکراپنےساتھ کسی اوراکیڈمی لےجائے،اس لیےکہ اس صورت میں مذکورہ استادعہدشکنی اورخلاف ورزی کرنے والاشمارہوگا،نیزمذکورہ صورت میں ادارہ کابھی ضررہے۔

البتہ اگرطلبہ اپنی خوشی سےمذکورہ مدرس کےپاس چلےجائیں تواس میں کوئی مضائقہ نہیں ،اوراس صورت میں مدرس اپنےمعاہدہ کی خلاف ورزری کرنےوالاشمانہیں ہوگا۔

سنن ترمذی میں ہے:

"حدثنا الحسن بن علي الخلال قال: حدثنا أبو عامر العقدي قال: حدثنا كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني، عن أبيه، عن جده، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصلح ‌جائز بين المسلمين، إلا صلحا حرم حلالا، أو أحل حراما، والمسلمون على شروطهم، إلا شرطا حرم حلالا، أو أحل حراما."

(‌‌باب ما ذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلح بين الناس ج : 3 ص : 626 ط : شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

مسند أحمد میں ہے:

"عن أنس بن مالك قال: ما خطبنا نبي الله صلى الله عليه وسلم إلا قال: " لا إيمان لمن لا أمانة له، ولا دين لمن لا عهد له."

(‌‌مسند أنس بن مالك رضي الله تعالى عنه ج : 19 ص : 376 ط : مؤسسة الرسالة)

الأشباه والنظائر میں ہے:

"الخلف في الوعد حرام، كذا في أضحية الذخيرة."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ص: 247، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں